اسلام آباد ( خالد مصطفیٰ) نیلم جہلم پن بجلی منصوبے کی لاگت میں اضافے کے بعد 464ارب ڈالر تک پہنچنے سے خدشہ ہے کہ اس منصوبے سے پیدا ہونیوالی بجلی کی قیمت 20روپے یونٹ کے لگ بھگ ہو جائیگی جو ہائی سپیڈ ڈیزل سے چلنے والے بجلی کے منصوبوں سے بھی زیادہ ہے۔ واپڈا کے اندرونی طورپرلئے گئے جائز ے کے مطابق نئے پی سی ون سے منصوبے کی قیمت 464روپے ہونے سے بجلی کی فی یونٹ قیمت 20 روپے تک پہنچ جائے گی جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل والے بجلی کے منصوبوں سے حاصل بجلی کی قیمت 18سے 19 روپے فی یونٹ ہوتی ہے۔ متعلقہ اعلیٰ اہلکار نے رابطے پرتصدیق کی کہ منصوبے کی لاگت سے اضافے سے بجلی کی قیمت ابتدائی سالوں میں 20روپے فی یونٹ ہو جائیگی تاہم 8سال بعدمنصوبے کی لاگت وصول ہونے کے بعد بجلی کی قیمت ساڑھے تین روپے یونٹ پر آجائے گی۔ منصوبے کی پیداواری صلاحیت 961 میگا واٹ ہے جس سے 12ماہ میں 5.1ارب یونٹ بجلی پیدا ہوگی تاہم جب دی نیوز نے متعلقہ وزارت سے رابطہ کی کوشش کی تو کوئی جواب موصول نہ ہوا۔ اس پر واٹس ایپ پرسوال بھی کیا کہ منصوبے کی لاگت بڑھنے سے فی یونٹ کی قیمت کیا ہوگی؟ انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ واپڈا کے اندرونی جائزے کے مطابق بجلی کی قیمت 20روپے یونٹ ہو جائے گی تو پھر یہ منصوبہ کس طرح قابل عمل رہے گا ؟ مگر سیکرٹری کی طرف سے دی نیوز کو جواب نہ مل سکا۔ دی نیوز کو دستیاب تازہ ترین دستاویزات سے ظاہرہوتاہے کہ قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) نے 2002ء میں جب نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی منظوری دی تھی اس کی لاگت 84.502 ارب روپے تھی۔ 2012ء میں ایکنک نے اس کی لاگت بڑھا کر 277.502ارب روپے کرنے کی منظوری دی ۔ 2015ء میں منصوبے کی لاگت میں اضافے کرکے 404.331ارب روپے کر دی گئی اور اب پھر یہ لاگت مزید بڑھا کر 463.892ارب روپے کی گئی ہے۔ 2015ء میں منصوبے کی لاگت میں 86فیصد اضافے کیا گیا اور اب مزید یہ لاگت 15فیصد بڑھا کر 463.892ارب روپے کر دی گئی ہے ۔ ذرائع نے تصدیق کی کہ وزارت پانی وبجلی کے حکام منصوبے کا پی سی ون منصوبہ بندی کمیشن کو بھیجنے کی تیاریاں مکمل کر چکے ہیں۔ جب منصوبے کے چیف ایگزیکٹو افیسر بریگیڈئیر (ر) انجینئر زرین سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ منصوبے کی لاگت بڑھائی جا رہی ہے اور اس مقصد کے لئے متعلقہ حکام اس پر کام کر رہے ہیں جب ان سے پوچھاگیاکہ کیانئی لاگت 464ارب روپے ہے تو انہوں نے کہا کہ لاگت کی قیمت کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی، مختلف جائزے لئے جارہے ہیں جواب تک غورکررہے ہیں تاہم جب لاگت کوحتمی شکل دیدی جائے گی توپھریہ معاملہ منظوری کیلئے منصوبہ بندی کمیشن کو بھیجا جائے گا۔ اعلیٰ حکام نے بتایا کہ وزارت چاہتی ہے کہ منصوبے کا ٹیرف ایک ہندسے میں ہونا چاہئے جو ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 2سے 3فیصد قرضہ لیتی ہے مگر وہ واپڈا کو 15فیصد پر دیتی ہے۔ اگر شرح سود کو اس مارک اپ کی سطح پر لایا جائے جس پر حکومت قرضہ لیتی ہے تو بجلی کی قیمت قابل برداشت حد تک خود بخود آجائے گی تاہم نیلم جہلم پن بجلی منصوبے کی انتظامیہ سے نیپرا سے ٹیرف کیلئے تا حال کوئی درخواست نہیں کی ، جب لاگت میں چوتھی بار اضافے کی منظوری ایکنک دے گی تو پھر ٹیرف کیلئے نیپرا کو درخواست دی جائے گی۔