سکھر (بیورو رپورٹ) سیپکو کی جانب سے شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کاسلسلہ جاری ہے۔ پیر کے روز بھی شہر کے مختلف علاقوں میں صبح کے وقت6گھنٹے مسلسل بجلی بند کی گئی، گنجان آبادی والے علاقوں نشتر روڈ، لیاقت چوک، باغ حیات علی شاہ، میانی روڈ، طارق روڈ، مارچ بازار، میڈیسن مارکیٹ، کوئنس روڈ، مینارہ روڈ، فوارہ چوک سمیت دیگر علاقوں میں صبح 5بجے بجلی بند ہوئی جو 6گھنٹے بعد11بجے بحال کی گئی، بجلی کی طویل بندش کے باعث لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے رواں ماہ یہ اعلان کیا گیا تھا کہ شہری اور دیہی علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ نصف کرتے ہوئے شہری علاقوں میں 3گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 4گھنٹے بجلی بند ہوگی تاہم سیپکو حکام کی جانب سے وزیراعظم میاں نواز شریف کے اس اعلان کو یکسر نظر انداز کیا گیا ، سیپکوکی جانب سے کسی علاقے میں بجلی کے مرمتی کام کو جواز بنا کر 6سے8گھنٹے مسلسل بجلی بند کی جاتی ہے جبکہ اکثریتی علاقوں میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ بغیر اعلانیہ کی جارہی ہے، پیر کے روز بھی بجلی کی طویل بندش کے باعث جب سیپکو ترجمان سے بجلی کی بندش کے حوالے سے معلوما ت حاصل کی گئیں تو سیپکو ترجمان کریم بخش سومرو نے بتایا کہ انہیں علم نہیں کہ نشتر روڈ اور کوئنس روڈ فیڈر کیوں بند ہیں میں معلوم کر کے بتاتا ہوں، شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی طویل اعلانیہ اور غیر اعلانیہ بندش کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث کاروباری سرگرمیاں اور معمولات زندگی بری طرح متاثر ہورہی ہیں، سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی ہارون میمن، دوسرے گروپ کے صدر حاجی جاوید میمن نے بجلی کی طویل بندش ،10سے 12گھنٹے کی اعلانیہ، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیپکو کی جانب سے بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ کئی ماہ سے جاری ہے، رواں ماہ وزیراعظم میاں نواز شریف نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کم کرنے کے حوالے سے جو اعلان کیا تھا اس پر بھی سیپکو حکام نے کوئی عملدرآمد نہیں کیا، مرمتی کام کو جواز بنا کر بجلی کی طویل بندش کے باعث روزانہ اجرت پر کام کرنے والے ہزاروں مزدور مشکلات سے دوچار ہیں، کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں، تاجر رہنماؤں نے وزیراعظم میاں نواز شریف، وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف، وزیر مملکت عابد شیر علی اور وفاقی سیکریٹری یونس ڈھاگا سے مطالبات کیا ہے کہ سکھر شہر میں بجلی کی اعلانیہ، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیا جائے اور مرمتی کام کی آڑ میں 6سے8گھنٹے مسلسل بجلی کا بریک ڈاؤن کرنے والے سیپکو افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔