راولپنڈی(نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک)پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے الوداعی دوروں کا آغاز کردیا ہے۔دورے کے دوسرے مرحلے میں آرمی چیف نے پیر کو منگلا اور گوجرانوالہ کور کے افسران اور جوانوں سے ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ دنیا کی عظیم اور بہترین فوج کی سپہ سالاری(کمان) کرنے پر مجھے فخر ہے، ہم کسی بھی چیلنج کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں، پاکستان کی جانب کوئی بھی میلی آنکھ سے دیکھنے کی جر ات نہیں کرسکتا، امن وامان کی ذمہ داری معمولی نہیں تھی، قربانیاں دیکر کامیاب ہوئے۔ واضح رہے کہ جنرل راحیل شریف 29؍ نومبر کو فوج کی کمان نئے آرمی چیف کو سونپ دینگے، جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود کی جگہ نئے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف بھی اسی روز عہدہ سنبھالیں گے۔ جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے بعد اگلا آرمی چیف کون ہوگا اس حوالے سے قیاس آرائیاں جاری رہیں۔ بری فوج کی سینیارٹی لسٹ میں اس وقت سب سے اوپر 4 لیفٹیننٹ جنرل ہیں۔جس میں لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات کانام سرفہرست ہے۔ کورکمانڈر ملتان لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم دوسرے، کور کمانڈر بہاولپور جاوید اقبال رمدے تیسرے جبکہ انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن لیفٹیننٹ جنرل قمرباجوہ کا لسٹ میں چوتھانمبرہے ۔دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ نئے آرمی چیف کیلئے جنرل راحیل نام بھیجیں گے، وزیراعظم آرمی چیف اور دیگر رفقا سے مشاورت سے فیصلہ کرینگے، تاہم تقرری وزیراعظم کی صوابدید ہے، جنرل راحیل شریف نے شاندار ورثہ چھوڑا ہے، انکی سربراہی میں پاک فوج کی کامیابیاں باعث فخر ہیں۔ تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف الوداعی دوروں کے دوسرے مرحلے پر گوجرانوالہ پہنچ گئے جہاں پر انہوں نے منگلا اور گوجرانوالہ کور کے افسران اور جوانوں سے خطاب کیا آئی ایس پی آر کے مطابق الوداعی خطاب میں آرمی چیف نے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر مادر وطن کا دفاع کے دوران فوجی جوانوں کے پیشہ وارانہ صلاحیتوں،عزم اور قربانیوں پر خراج تحسین پیش کیا انہوں نے تینوں مسلح افواج کے جوانوں اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی صلاحیت بڑھانے کے ٹاسک کوکامیابی سے نبھانے اور انسداد دہشتگردی کی تربیت دینے پر منگلا کور کی تعریف کی ون کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عمرفاروق درانی اور تیس کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اکرام الحق نے گوجرانوالہ پہنچنے پر آرمی چیف کا استقبال کیا۔ اس سے قبل پیر کو ہی آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے لاہور گیریژن کے دورہ سے اپنی الوداعی ملاقاتوں کا آغاز کر دیا۔ آرمی چیف 28 نومبر کو تین سالہ مدت پوری کرنے پر ریٹائر ہو جائیں گے جبکہ جنرل راحیل کی جگہ 29 نومبر کو نئے آرمی چیف پاکستان آرمی کی کمان سنبھالیں گے۔ اس سلسلہ میں کمان کی تبدیلی کی تقریب جنرل ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں ہو گی جبکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ ملکی امن اور استحکام کا قیام آسان نہیں تھا۔ قربانیوں اور مشترکہ قومی عزم سے کامیابیاں ملیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ریٹائرمنٹ سے قبل الوداعی ملاقاتوں کا آغاز کر دیا ہے۔ آرمی چیف نے الوداعی دوروں کا آغاز لاہور گیریژن سے کیا ہے۔ آرمی چیف نے لاہور گیریژن میں پاکستان آرمی اور رینجرز کے اہلکاروں کے بڑے دربار سے خطاب بھی کیا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ملک میں امن اور استحکام کا قیام آسان کام نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم کی قربانیوں اور مشترکہ عزم کی وجہ سے اس ٹاسک کو مکمل کرنے میں مدد دی ہے۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے خبردار کیا ہے کہ دشمن بھول کر بھی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھے ہم کسی بھی چیلنج کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے مکمل تیار ہیں انہوں نے کہا کہ دنیا کی بہترین فوج کی کمان سنبھالنا باعث فخر ہے آپریشن ضرب عضب کے نتیجہ میں ملک میں امن و استحکام قائم ہوا پاک فو ج کے جوانوں نے بے مثال قربانیاں دے کر ملک دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنایا قربانیوں اور مشترکہ قومی عزم سے کامیابیاں حاصل کیں سپہ سالار نے پاک فوج اور رینجرز کے ہر رینک کے افسر کا بھی شکریہ ادا کیا تقریب میں کور کمانڈر لاہورلیفٹیننٹ جنرل صادق علی سمیت اعلٰی حکام نے شرکت کی۔ آرمی چیف نے پاکستان آرمی اور رینجرز کے جوانوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔ آرمی چیف ملک بھر میں مختلف گیریژنز کا دورہ کریں گے اور افسروں اور جوانوں سے خطاب کریں گے۔ آرمی چیف ایئرہیڈکوارٹرز، نیول ہیڈکوارٹرز کا دورہ کریں گے اور ایئرچیف اور نیول چیف سے ملاقاتیں کرینگے۔ آرمی چیف صدر مملکت اور وزیراعظم سے بھی الوداعی ملاقاتیں کرینگے جبکہ وہ جوائنٹ چیفس آف سٹاف ہیڈکوارٹرز کا دورہ کر سکتے ہیں اور ان کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود سے ملاقات کرینگے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود دونوں 28 نومبر کو اپنی تین سالہ مدت ملازمت پوری کرنے پر ریٹائر ہو جائیں گے اور دونوں عہدوں پر وزیراعظم نئی تقرریاں کرینگے اور 29 نومبر کو پاکستان آرمی کی کمان کی تبدیلی کی تقریب جی ایچ کیو راولپنڈی میں منعقد ہو گی۔پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے عوام کے دلوں میں جو جگہ بنائی ہے وہ بے مثال ہے۔ 27نومبر 2013کو وزیر اعظم نواز شریف نے انہیں پاکستانی فوج کا سپہ سالار مقرر کیاجبکہ 20دسمبر 2013کوانہیں نشان امتیاز(ملٹری)سے نوازا گیا۔یاد رہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قیاس آرائیاں کافی عرصے سے گردش کر رہی تھیں، تاہم اسی سال جنوری میں جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ جنرل راحیل شریف اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں لیں گے اور اپنی ریٹائرمنٹ کی مقررہ تاریخ کو ریٹائر ہو جائیں گے۔جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کی خبریں کافی عرصے سے گرم تھیں، تاہم رواں برس جنوری میں آرمی چیف نے اپنی ملازمت میں توسیع کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے واضح کیا تھا کہ وہ مقررہ تاریخ پر ریٹائر ہوجائیں گی جبکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوششیں پوری عزم و استقلال کے ساتھ جاری رہیں گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل راحیل شریف کے جانشین کے انتخاب کے حوالے سے حکومت نے اب تک باضابطہ طور پر غور شروع نہیں کیا لیکن اس معاملے سے واقف حکام کا کہنا ہے کہ حکومت نے سال کے آغاز سے ہی اس معاملے پر مشاورت شروع کررکھی ہے۔اس وقت سب سے زیادہ زیر بحث یہ سوال ہے کہ جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے بعد نیا آرمی چیف کون ہوگا؟بری فوج کی سینیارٹی لسٹ میں اس وقت سب سے اوپر4لیفٹیننٹ جنرل ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات پہلے، کور کمانڈر ملتان لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم دوسرے نمبرپرہیں۔ سنیارٹی لسٹ میں کور کمانڈر بہاولپورجاویداقبال رمدے کا نمبر تیسراجبکہ انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن لیفٹیننٹ جنرل قمرباجوہ کا چوتھانمبر ہے ۔وزیراعظم کسی بھی تھری اسٹارجنرل کو فوراسٹار جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر اسے آرمی چیف بنا سکتے ہیں۔ فہرست میں شامل یہ چاروں جرنیل تمام قانو نی اور پیشہ وارانہ تقاضے پورے کرتے ہیں۔ سرفہرست چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات اس وقت جی ایچ کیو میں تعینات ہیں اور اس سے قبل وہ ڈائریکٹر جنرل اسٹریٹیجک پلانز ڈویژن بھی رہ چکے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد کور کمانڈر ملتان ہیں اور وہ اس سے قبل چیف آف جنرل اسٹاف رہ چکے ہیں۔ کور کمانڈر بہاولپور جاوید اقبال رمدے اس سے قبل سوات آپریشن کے دوران جی او سی رہ چکے ہیں اور غیر ملکی تعیناتیوں میں دو اہم ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں جس میں واشنگٹن میں بطور ملٹری اتاشی اور امریکی سینٹ کے ساتھ تعیناتی شامل ہے۔چوتھے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ ہیں جو آج کل جی ایچ کیو میں انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن ہیں۔ اِس سے قبل 2014 میں دھرنے کے دوران وہ کور کمانڈر راولپنڈی رہ چکے ہیں اور لائن آف کنٹرول کے اطراف کشیدگی کی وجہ سے ہونے والی تربیتی مشقوں کی نگرانی بھی کرتے رہے ہیں۔ادھر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ماضی میں بھی آرمی چیف کی تقرریاں ہوتی رہی ہیں اور آج بھی ہورہی ہے لہٰذا اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں جبکہ نئے آرمی چیف کی تقرری وزیراعظم کی صوابدید ہے تاہم وہ فیصلہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اوردیگر کی مشاورت سے کریں گے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی آرمی چیف کی تقرری ہوتی رہی ہے اور آج بھی ہورہی ہے لہٰذا اس میں اچھنبے کی کوئی بات نہیں، آرمی چیف کی تقرری وزیراعظم کی صوابدید ہے اور جنرل راحیل شریف سینئر جنرلز کی فہرست وزیراعظم کو بھیجیں گے تاہم نئے سربراہ پاک فوج کا فیصلہ جنرل راحیل شریف اور دیگر کی مشاورت سے ہو گا۔