اسلام آباد (حنیف خالد) گوادر پورٹ کے ساتھ بہت بڑا ٹیکس فری زون ہوگا جو دبئی ٹیکس فری زون کی طرح کا ہوگا اس کیلئے 23 سو ایکڑ اراضی مختص کردی گئی ہے یہاں مینوفیکچرنگ،ویلیو ایڈیشن سے لیکر پیکنگ تک کے تمام مراحل انٹرنیشنل آئی ایس او کے مطابق طے ہوا کریں گے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی یہاں کوئی کارخانہ دار ٹیکس ادا نہیں کرے گا اپنی پیداوار/ مصنوعات کو گوادر کے ذریعے برآمد کردیا کرے گا یہاں دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی ملکی و غیر ملکی سرمایہ کار لے کر آئیں گے جن کے درمیان صحتمندانہ مسابقت ہوگی سرمایہ کاروں کو بہت فائدہ ملے گا سکیورٹی کا مسئلہ نہیں ہوگا ایک سکیورٹی بریگیڈ گوادر پورٹ اور ٹیکس فری زون کیلئے کھڑا ہو رہا ہے زون اور بندرگاہ پر بجلی پانی گیس ہر طرح کی سہولت صنعتکاروں ٹریڈنگ ہائوسز کو میسر ہوگی پورٹ پر جدید ترین کرین مشینری گاڑیاں ہوں گی اس بارے میں وفاقی وزارت پورٹ اینڈ شپنگ خالد پرویز نے کراچی گوادر کے دورے کے بعد جنگ کو بتایا کہ گوادر دنیا کی بہت بڑی گہرے اور گرم پانیوں کی بندرگاہ ہوگی جہاں سے براعظم افریقہ جنوبی امریکہ یورپ مشرق وسطیٰ کو مال بڑی مقدار میں مکمل حفاظت کے ساتھ جایا کرے گا چین پاکستان اقتصادی راہداری (CHINA PAKISTAN ECONOMIC CORRIDOR) کیلئے بہت سخت محنت کی ضرورت ہے گوادر کو چینی شہر کاشغر سے ریلوے لائن، آپٹک فائبر، شاہراہ ٹریڈ ہائوسز انڈسٹریل زونوں کے ذریعے ملایا جائے گا اسی وقت پاکستان کو سی پیک کے ثمرات ملنے لگیں گے پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ میں کئی گنا اضافہ ہوگا تجارت بینکاری بڑھے گی ٹریڈ مینوفیکچرنگ انڈسٹریل سیکٹر فروغ پائیں گے سی پیک کے مشرقی روٹ مغربی روٹ ان کے ساتھ ساتھ اردگرد سڑکوں کے جال بچھیں گے پاکستانی قوم کو سیاسی اختلافات یکسر بھلا کر اپنی نسلوں کو خوشحال بنانے کیلئے سی پیک اور گوادر پورٹ کو دنیا کی سب سے بڑی گہرے گرم پانیوں کی بندرگاہ بنا کر دم لینا ہوگا ہمیں اپنے خداداد جغرافیائی محل وقوع کا پورا فائدہ اٹھانا ہوگا۔