لندن (جنگ نیوز)وفاقی وزیربرائے پلاننگ ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم احسن اقبال نے کہا کہ تعلیم موجودہ حکومت کی اہم ترجیحات میں سے ایک ہے کیونکہ وہ یہ جانتی ہے کہ طالب علم سوسائٹی اور روشن مستقبل کا ایک اہم حصہ ہیں۔ حکومت اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ علم اور اقتصادیات کے اس جدید عہد میں یہ ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ ترقی ڈیولپمنٹ اور اینوویشن میں ان کا رول اہمیت کا حامل ہے۔ یہ باتیں وفاقی وزیرنے کیمبرج یونیورسٹی آکسفورڈ یونیورسٹی اور چیتہم ہائوس میں خطاب کرتے ہوئے کیں۔ احسن اقبال نے 21اور22نومبر کو کیمبرج اور آکسفورڈ یونیورسٹیز میں خطاب کیا جس میں طلبہ سکالرز اور اکیڈمی نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ وفاقی وزیر نےتعلیم کے موضوع پر لیکچر دیا جس کا موضوع ایجوکیشن ان ڈیولپمنٹ ایجنڈا آف پاکستان تھا۔ احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے ہائرایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں 2013ء کے 100بلین روپے سے بڑھا کر 2016ء میں 215بلین روپے کردیا۔ حقیقت کے باوجود کہ تعلیم 18ویں ترمیم کے بعد اب صوبائی معاملہ ہےوفاقی حکومت تعلیم کے شعبے میں صوبوں کی ازخود مدد کررہی ہے تاکہ ایجوکیشن سسٹم کو ماڈرنائز کیا جاسکے۔ اس سلسلے میں نیشنل کیوریکولم کونسل تشکیل دی گئی ہے تاکہ نصاب کو اپ ڈیٹ کیاجاسکے۔ اس طرح ایگزامینشن بورڈز میں بھی اصلاحات لائی جارہی ہیں اور ٹیچرز ٹریننگ پروگرامز شروع کیے جارہے ہیں۔ وزیراعظم کے دورہ امریکہ میں پاکستان یوایس نالج کوریڈور پر اتفاق ہوا تھا جس کے تحت 10000پی ایچ ڈیز امریکہ کی سرکردہ یونیورسٹیز میں تعلیم حاصل کریں گے تاکہ پاکستانی یونیورسٹیز میں ریسرچ اور فیکلٹی کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح ضرورت مند طلبہ کی سپورٹ کے لیے ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے۔ وزیرپلاننگ نے پاکستانی طلبہ پر زور دیا کہ وہ برطانیہ میں بہترین تعلیمی مواقع سے بھرپور استفادہ کریں۔ انہوں نے طلبہ کو تعلیم کی تکمیل کے بعد پاکستان آنے کی دعوت دی اور کہا کہ وہ وہاں کے مواقع سے ایسے حالات میں فائدہ اٹھائیں جب پاک،چین (اکنامک کوریڈور، سی پیک)کی وجہ سے اقتصادی ترقی ہورہی ہے جس میں ان کے علم اور مہارت کی ضرورت ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں خطاب کے دوران احسن اقبال نے پاک،چین اکنامک کوریڈور ’’اے گیم چینجر فار دی ریجن‘‘ کے موضوع پر گفتگو کی اور طلبہ کو سی پیک منصوبے کے اہم نکات کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے چار عناصر ہیں جن میں گوادر پورٹ کی ڈیولپمنٹ اور اَپ گریڈیشن ، انرجی، ٹرانسپورٹ، انفراسٹرکچر بشمول روڈ اینڈ ریل نیٹ ورک اور کوریڈور کے ساتھ انڈسٹریل زونز کا قیام شامل ہے۔ انہوں نے طلبہ کو آگاہ کیا کہ سی پیک پورٹ فولیو کے 45بلین امریکی ڈالر میں سے 36بلین امریکی ڈالر پاور جنریشن پر خرچ کیے جائیں گے جس سے ملک کی ڈومیسٹک اور انڈسٹریل ضروریات کو پورا کیا جائے گا اور اقتصادی گروتھ میں اضافہ ہوگا۔ 2018ء تک نیشنل گرڈ میں 11000میگاواٹ بجلی کا اضافہ کیا جائے گا۔ سی پیک کے تصور کے بارے میں وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ چین کے ون بیلٹ ون روڈ اور پاکستان کے وژن2025ء کا فیوژن ہے۔ انہوں نےکہا کہ سی پیک پروجیکٹ پاکستان کی جیوپولیٹیکل لوکیشن کو جیواکنامک ایڈوانٹیج میں بدل دے گا۔ اس موقع پر انہوں نے طلبہ اور اساتذہ کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔ وفاقی وزیرپلاننگ ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم احسن اقبال نے چیتہم ہائوس میں سی پیک کے بارے میں اظہار خیال کیا جس کے شرکاء میں بہت سے تھنک ٹینکس کے نمائندے، سرکردہ پالیسی میکرز، فنانشل ماہرین، ریسرچ سکالرز اور میڈیا کے نمائندے بھی شامل تھے۔ قبل ازیں وفاقی وزیر نے کیبنٹ آفس لندن میں نیشنل سکول آف گورنمنٹ انٹرنیشنل (این ایس جی آئی)کے سربراہ ڈاکٹر رچرڈ جاروس سے ملاقات کی اور ان سے پاکستان میں سول سروس اصلاحات اور پاکستان کس طرح برطانیہ کے تجربات سے استفادہ کرسکتا ہے، کے حوالے سے بات چیت کی۔