نویں قومی مالیاتی کمیشن کا اجلاس وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت آج اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔ اجلاس میں کمیشن کی ششماہی رپورٹ اور ورکنگ گروپوں کی طرف سے پیش کی جانے والی رپورٹوں کا جائزہ لیا جائیگا۔
وزرات خزانہ ذرائع کے مطابق قانونی تقاضا پورا کرنے کے لئے این ایف سی کی ششماہی رپورٹ پر غور کر کے اسے پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائے گا۔ اجلاس میں بلوچستان اور سندھ کے وزراء اعلی جو کہ وزراء خزانہ بھی ہیں شرکت نہیں کر سکیں گے۔ان کی نمائندگی پرائیوٹ ممبران کریں گے۔
صوبوں کے بار بار مطالبے پر اجلاس تو بلا لیا گیا ہے لیکن اجلاس کے ایجنڈے سے صوبوں کو مطلع نہیں کیا گیا۔خیبر پختونخوا سےاین ایف سی کے پرائیوٹ ممبر پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ ہمارے بار بار مطالبے پر اجلاس تو بلا لیا گیا لیکن ایجنڈے سے آگاہ نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق کل کے اجلاس میں صوبہ سندھ مطالبہ کرے گا کہ گیس کی طرز پر تیل کی ویل ہیڈ رایئلٹی صوبوں کو دی جائے۔اشیاء پر سیلز ٹیکس اور کیپٹل گین ٹیکس کی وصولی بھی صوبوں کو کرنے دی جائے اورخیبرپختونخوا کی طرح سیکیورٹی اور دہشت گردی کے حوالے سے رینجرز پر اٹھنے والے اخراجات پورے کرنے کے لئے سندھ کو بھی خصوصی گرانٹ دی جائے۔
پنجاب کا موقف بھی سندھ سے ہم آہنگ ہے۔جبکہ بلوچستان کا مطالبہ ہے کہ سی پیک کے تحت مختص ہونے والے فنڈز کا کم از کم پانچ فیصد بلوچستان کے لئے مختص کیا جائے۔کے پی کا مطالبہ ہے کہ اے جی این قاضی فارمولے کے تحت پن بجلی پر خالص منافع انہیں دیا جائے اور غربت سے نمٹنے کے لئے خصوصی گرانٹ بھی دی جائے۔
صوبوں کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ انہیں این ایف سی کے تحت قابل تقسیم محصولات کا 80فیصد حصہ دیا جائے جبکہ مرکز صرف 20فیصد محصولات اپنے پاس رکھے۔اس وقت صوبوں کو57.5فیصد جبکہ مرکز کو42.5فیصد حصہ مل رہا ہے۔