بیجنگ (جنگ نیوز) چین کی ایک عدالت نے 21 برس قبل سزائے موت پانے والے ملزم کو بے قصور قرار دیدیا ہے، ملزم کو قتل کے الزام میں سزائے موت دے دی گئی تھی جبکہ تقریباً 10 برس قبل ایک اور ملزم نے اس قتل کا اعتراف کرلیا تھا، چینی عدالتوں کی جانب سے سزائوں کی شرح 99.92 فیصد ہے جبکہ پولیس کی جانب سے ملزمان کو زبردستی اعتراف جرم کی وجہ سے غلط سزائوں پر تشویش بڑھ رہی ہے، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کا کہنا ہے کہ چین دنیا میں سے سے زیادہ سزائے موت پر عملدرآمد کرتا ہے جبکہ بیجنگ ملک میں ہونے والی سزائے اموات کے اعدادوشمار کو خفیہ رکھا جاتا ہے، مذکورہ ملزم نائے پر شمالی صوبے ہیبی میں ایک خاتون کی عصمت دری اور اس کے قتل کا الزام تھا، سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اس وقت قتل کی وجوہات اور مقصد معلوم نہیں ہوسکا تھا، عینی شاہدین سے متعلق دستاویزات بھی موجود نہیں تھیں اور ملزم کے بیان سے متعلق دستاویزات بھی موجود نہیں تھیں، عدالت نے اپنے حکم نامہ میں مزید کہا کہ ملزم کے اعتراف جرم کے بیان اور شواہد میں کوئی فرق موجود تھا لیکن ملزم کے اعتراف جرم کے حوالے سے شکوک وشبھات موجود ہیں، ہیبی کی ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ انہیں نائے کی سزا موت افسوس اور دکھ ہوا ہے۔