اسلام آباد(نمائندہ جنگ؍نیوز ایجنسیز ) قومی ایئرلائن کی چترال سے اسلام آباد آنے والی پرواز حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوگئی جس کے نتیجے میں ممتازنعت خواں اور مبلغ جنید جمشید ، اہلیہ نیہا جنید ، ڈی سی او چترال اور 8خواتین ، دو بچوں اور غیرملکیوں سمیت 48 مسافر جاں بحق ہوگئے اور جہاز کے ٹکڑے دور دور تک پھیل گئے۔طیارے کا بلیک باکس بھی مل گیا بدھ کو پی آئی اے کا مسافر طیارہ پی کے 661 مسافروں کو لیکر 3بجکر 50منٹ پر چترال ایئر پورٹ سے اڑا۔ سول ایوی ایشن ڈویژن کے مطابق طیارے کا کنٹرول ٹاور سے آخری رابطہ حویلیاں کے قریب رابطہ 4بجکر 40 منٹ پر ہوا تھا۔ شہریوں نے حویلیاں کے قریب گائوں پیپلیاں میں طیارہ گرنے کی اطلاع پولیس کو دی ۔ پاک فوج، این ڈی ایم اے ، پی ڈی ایم اے ، ریسکیو ٹیمز اور مقامی افراد نے امداد ی کارراوئیوں میں حصہ لیا۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہاز کے تباہ ہونے اور اس میں سوار تمام مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی، تاہم حادثے کی وجوہات فوری طور پر سامنے نہ آسکیں۔ترجمان پی آئی اے کے مطابق طیارے میں 42 مسافر، عملے کے پانچ ارکان اور ایک گراؤنڈ انجینئر موجود تھے۔ صدر مملکت ممنون حسین ‘وزیراعظم نواز شریف‘ سابق صدر آصف علی زرداری ‘پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان ‘پی آئی اے چیئرمین اعظم سہگل ‘سی او او برنڈ ہلمنڈ برنڈ ‘وزیراعلی پنجاب شہباز شریف ‘وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک، وزیراعلی بلوچستان ثناء اللہ زہری، فاروق ستار، سابق ایم این اے اور سندھ فٹبال کے صدر سید خادم علی شاہ، پاکستان باکسنگ کے صدر دودا خان، سیکرٹری جنرل اقبال حسین ، شاہ نعیم ظفر، علی اکبر شاہ قادری، نیشنل بینک کے اویس اسد خان، غلام محمد خان، علی اصغر، اقبال یوسف، پیر عبدالرشید، مولانا محمد یوسف کشمیری، مولانا عبدالرحمان، سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار، وائس چانسلر جاوید حسن رضوی، رجسٹرار کموڈور (ر) سرفراز علی، ایموبا کے ارشدخان، انور علی، مبشر مختار، جاوید اقبال، اسنوکر فیڈریشن کے صدر عالمگیر شیخ، سمیت دیگر شخصیات نے طیارے کے حادثے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کی ۔ بدھ کی رات اے پی پی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن عرفان الہی نے بتا یا کہ چترال سے اسلام آباد آنے والا مسافر طیارہ پی کے 661 نے 42مسافر اور 6عملے کے ارکان کو لیکر 3بجکر 50منٹ پر اڑان بھری ۔ مسافر طیارے میں کوئی تکنیکی خرابی نہیں تھی ‘حویلیاں کے قریب پہنچ کر پائلٹ نے طیارے کا انجن فیل ہونے کا میسج دیا جس کے بعد کنٹرول ٹاور سے جہاز کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ انہوں نے بتا یا کہ جہاز کے حادثے میںجاں بحق ہونے ‘امدادی سرگر میوںاور اب تک حادثے کوحوالے سے تمام تفصیلات وزیراعظم ہاؤس کو بھجوا دیں ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایوی ایشن ڈویژن میں ایک مکمل انوسٹی گیشن بورڈ موجود ہے اور اسی حادثے کی تحقیقات بھی وہی انوسٹی گیشن بورڈ ہی کریگا ۔انہوں نے کہا کہ سول ایوی ایشن اس حادثے کے حوالے سے اپنی تمام ترصلاحیتں اور وسائل بروئے کار لا رہی ہے ۔انہوں نے بتا یا کہ جہاز میں سوار کرو عملے سمیت تمام مسافر جاںبحق ہوگئے ہیں۔ انہوں نے حادثے میں جابحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے سے گہرے رنج و غم اور ہمدردی کا اظہار کیا ۔چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہمارے پاس 11اے ٹی آر طیارے ہیں اور یہ قابل اعتماد طیارے ہیں، طیارہ حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر پی آئی اے سمیت سب کو افسوس ہے، مے ڈے کال کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے طیارہ ریڈار سے غائب ہو گیا، قانون کے مطابق جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائیگا۔حادثے کی تحقیقات میں انٹرنیشنل ایجنسیاں شامل ہوں گی،ہر 5سو گھنٹے کے بعد طیارے کا معائنہ کیا جاتا ہے،حادثے کے شکار جہاز کا ایک ماہ قبل چیک اپ کیا گیا تھا،جہاز میں کوئی خرابی نہیں تھی۔ اعظم سہگل نے حادثے کے حوالے سے کہا کہ جب طیارے کی جانب سے مے ڈے کال ہوئی ہے تو اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ طیارے کا انجن فیل ہوا ہے۔ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ جاں بحق مسافروں کی تفصیل ویب سائٹ پر جاری کردی گئی ہیں۔