قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کے استعفے کا مطالبہ کر دیا،ان کا کہنا ہے کہ ثابت ہوگیا ہے کہ وزیر داخلہ نے غلط بیانی کی۔
اس سلسلے میں پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرادی، وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ سانحہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ سے وزارت داخلہ کا متفق ہونا ضروری نہیں، چوہدری نثار ایماندار ہیں، مصلحتوں کا شکار نہیں ہوتے۔
خورشید شاہ نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیموں کے لوگ روپ بدل بدل کر آزاد گھوم رہے ہیں، دہشت گردی کی قیامت کئی بار اور کئی شہروں میں ٹوٹی مگر وزیر داخلہ نے دہشت گردی کے مقام پر جا کر کبھی اظہار افسوس بھی نہ کیا۔
سید خورشید احمد شاہ نے سپریم کورٹ کے سانحۂ کوئٹہ پر بنائے گئے انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے چار مطالبات میں پہلے ہی نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل در آمد کا مطالبہ شامل ہے اور ہم نے یہ مطالبہ اس لئے رکھا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل در آمد نہیں کیا جا رہا ہے،اب عدالت عظمیٰ کے کمیشن کی انکوائری رپورٹ نے ہمارے مطالبے کی صداقت پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ میں قیادت کا فقدان ہے اور وزارت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کنفیوژن کا شکار ہے، افسر شاہی وزیر داخلہ کی خوشامد میں لگی ہوئی، اب ان حقائق کے بعد وزیر داخلہ کا اپنے عہدے پر براجمان رہنا دہشت گردی کے شکار عوام کے ساتھ بھونڈا مذاق ہوگا اس لئے ضروری ہے کہ وزیر داخلہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ ہماری قوم نے دہشت گردی کے خلاف جانیں دیں، اپنا مال لٹایا اور گھر بار چھوڑا اور اپنے ٹیکسوں سے اپنی بساط سے بھی زیادہ پیسہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے صرف کیا، لیکن یہ بات نہایت قابل افسوس اور قابل مذمت ہے کہ وزیر داخلہ اور اس کے ماتحت ادارں کی ناقص کارکردگی، غفلت اور لاپروائی کی وجہ سے ہم کھربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی تسلی بخش نتائج حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات تو سب پہ عیاں ہے کہ وزارت داخلہ کالعدم تنظیموں کے خلاف مؤثر کارروائی کرنے سے قاصر رہی اور کالعدم تنظیموں کے لوگ کبھی ایک روپ میں اور کبھی دوسرے روپ میں ازاد گھوم رہے ہیں۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ وزیر داخلہ اور اس کی وزارت کی اگر یہی کارکردگی رہی تو پھر خدشہ ہے کہ ضرب عضب میں سول و ملٹری اداروں نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ بھی ضائع ہو جائیں۔