کراچی (اسٹاف ر پو ر ٹر) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مدنی سیاست کرتے ہیں، حکمرانوں نے سیاست کو دھوکے اور فریب کا نام دیدیاہے، محبت رسولﷺ کا تقاضا ہے کہ اپنی انفرادی واجتماعی زندگی کو اس کے نور سے منور کریں اور اس شریعت کے تابع بنائیں جو نبی کریم لے کر آئے ہیں، سیاست، معیشت، عدالت، حکومت، صحافت ہر شعبہ زندگی میں نبی اکرمﷺ کی تعلیمات نافذ کریں۔ دعوت تبلیغ ، اصلاح معاشرہ اور حکمرانوں کو سیدھے راستے پر لانے کی کوششیں اقامت دین کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے اور اقامت دین کی جدوجہد پوری امت کا فریضہ ہے ۔ ان خیالات کا اظہا رانہوں نے جماعت اسلامی ضلع وسطی کے تحت نارتھ ناظم آباد میں ”سیرت النبیﷺ کانفرنس “سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی صدر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر ، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، جامعۃ الصفہ کے نائب مہتمم مفتی محمد زبیر ، امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی منعم ظفر خان اور سکریٹری ضلع محمد یوسف نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں سندھ اسمبلی کے اسلام مخالف بل کی مذمت اور اسے فی الفور واپس لینے کے لیے اور شام ،عراق، برما ، لیبیا ، یمن ، کشمیر اور دیگر ممالک کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی اور مظالم بند کرانے کے حوالے سے قرارداد یںبھی منظور کی گئیں۔ اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی ، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی اور سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ حکمرانوں نے سیاست کو دھوکے اور فریب کا نام دے دیا ہے ، ہم سیاست الہیہ کی بات کرتے ہیں اللہ کے دین کو غالب کرنے کی بات کرتے ہیں ، ہم انسانوں کی بندگی کی بجائے اللہ کی بندگی اختیار کرنے اور رسول کی اطاعت کی بات کرتے ہیں اور یہی ہماری سیاست ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سرکاری وکیل نے کہا کہ قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کی تقریر اور قوم سے خطاب تو سیاسی تقریریں تھیں۔ اگرجھوٹ، فریب، دھوکے، قومی خزانہ لوٹنے اور قوم کے ساتھ بدعہدی کرنے کا نام سیاست ہے تو ہم ایسی سیاست سے پناہ مانگتے ہیں۔ ہم مدنی سیاست کرتے ہیں جس میں انسانوں کی عزت ہو، حکمران آقا نہیں بلکہ رعایا کے خادم ہوں، محمود و ایاز ایک صف میں کھڑے ہوں، غریب فٹ پاتھوں پر سونے اور گردے فروخت کرنے پر مجبور نہ ہوں اور مظلوموں کی وکالت خود ریاست کرے۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم حکومت اور اقتدار نہیں دین کی حکمرانی اور شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں اگر حکمران ملک میں شریعت کا بول بالا کردیں، سود کی معیشت اور ظلم کا نظام ختم کردیں، کرپشن ختم کردیں تو ہم سب سے زیادہ ان کا ساتھ دینے والے ہوں گے لیکن جو حکمران شریعت سے بغاوت کریں گے ہم ان سے بغاوت کریں گے کیونکہ یہ ہی حب رسول اور اطاعت رسول کا تقاضا ہے۔ تمام مسائل کا حل اسلام اور قرآن کے نظام میں موجود ہے۔ آج ہم اس بات کا عہد کریں کہ دین کے لیے کام اور جدوجہد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی دینی مدارس، مساجد، نمازیوں اور عاشقان مصطفی کا شہر ہے اور یہ شہر ان شاءاللہ شریعت کے نفاذ کی جدوجہد اور اسلامی انقلاب کا مرکز و محور بنے گا۔ صا حبز ا د ہ ابو الخیر محمد زبیر نے کہا کہ یہود نصاریٰ اسلام کے خلاف سازشیں کریں تو بات سمجھ میں آتی ہے لیکن جو اسلام کا نام بھی لیتے ہیں اور دین کے خلاف اور اسلام سے متصادم اقدامات کرتے ہیں ان کا یہ عمل انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے ۔ وزیر اعظم ملک کو لبرل اور سیکولر اسٹیٹ بنانے اور سود کے حق میں اپیل دائر کرتے ہیں ۔ حکومت سندھ شراب کے حق میں دلائل دیتی ہے اور مذہب تبدیلی ،اسلام مخالف بل منظور کراتی ہے ۔ 18سال سے کم عمر کوئی شخص اسلام کے دائرے کے اندر آنا چاہے تو اس پر پابندی لگاتی ہے۔ دنیا کے کسی ملک کے اندر اس قسم کا کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ سندھ کے غیور عوام اس قانون کو واپس کراکر دم لیں گے ۔ سندھ حکومت کو یہ قانون ختم کرنے پر مجبور کردیں گے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نبی کریم کی سنت اور تعلیمات کو اختیا ر کر کے ہی امت عروج کا راستہ حاصل کرسکتی ہے ۔ نبی کریم سے محبت اور تعلق کا تقاضا ہے کہ زندگی کے اندرسے دورنگی ختم کی جائے اور اطاعت رسول کو زندگی کے ہر شعبے میں اختیار کیا جائے ۔ سودی نظام اور ظلم و استحصال کا نظام ختم کیے بغیر دین و دنیا کی کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی ۔ نبی کریم سے محبت اور دین سے پختہ اور مکمل وابستگی اختیا ر کرنی ہوگی، غلبہ اسلام کی جدوجہد کو اپنی زندگی کا مقصد نصب العین بنانا ہوگا۔ مفتی محمد زبیر نے کہا کہ سیرت طیبہ کا اصل سبق یہ ہے کہ محمدی نظام ، خلافت طیبہ کو عملی طور پر زمین پر نافذ کیا جائے اور اس کے خلاف جو بھی اقد اما ت اور سازشیں ہورہی ہوں ان کا مقابلہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلیک فرائیڈے شرعا ً ناجائز ہ اور خلاف شریعت ہے کیونکہ جمعہ کے دن کو افضل قراردیا گیا ہے اور سورۃجمعہ نازل کی گئی ہے ، اسی طرح سندھ اسمبلی کا مذہب تبدیلی کا بل اصل میں ارتداد کا بل ہے جو کفر سے زیادہ سنگین جرم ہے۔ شراب قطعاً ممنوع اور حرام ہے اور کسی بھی مذہب میں اس کی اجازت نہیں سندھ حکومت اگر اسے فروخت کرنے کی کوشش کرے گی تو اس کے خلاف عوام شدید احتجاج کریں گے ۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ نبی کریم کی سنت پر چلنے سے ہی امت نجات حاصل کرسکتی ہے۔ دشمن کی سازش ہے کہ امت کو تقسیم در تقسیم کر کے کمزور کیا جائے ہمیں ان ساز شوں کو سمجھنا ہوگا اور امت میں اتحاد اور یکجہتی پیداکرنے کے لیے کام کرنا ہوگا۔