لاہور(نمائندہ جنگ)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ داعش سے بھی بڑا خطرہ کرپشن ہے ۔باڑ کھیت کو کھا رہی ہے جو ادارہ کرپشن پکڑنے اور تحقیقات کیلئے بنایا گیا ، وہ خود کرپشن میں ملوث پایا گیا ہے اور اس کے8افسروں کو معطل کرکے ان کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات کی خبریں شائع ہورہی ہیں۔ روزانہ ہونے والی 12ارب روپے کی کرپشن پر قابو پالیا جائے تو غربت ،مہنگائی ،بدامنی سمیت اندرونی و بیرونی قرضوں سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے ۔بجلی اور گیس کے محکموں میں 10کھرب سے زیادہ کی کرپشن ہوئی مگر نیب صرف پانچ ارب روپے کی وصولی کرسکا ۔کرپشن روکنے کیلئے کسی ٹینک اور توپ کی نہیں درست معلومات اکٹھی کرکے مجرموں کے خلاف سخت ترین ایکشن لینے کی ضرورت ہے ۔مرکزی اور صوبائی حکومتیں اپنا آدھے سے زیادہ وقت گزار چکی ہیں مگر ابھی تک عام آدمی کے مسائل کے حل کی طرف کوئی دھیان نہیں دیا گیا۔حکومت پاک چین راہداری منصوبے پر چھوٹے صوبوں کے تحفظات دور کرے اور قومی ترقی اور خوشحالی کے اس بڑے منصوبے کو متنازع نہ بنایا جائے ۔کراچی آپر یشن پر وفاق اور سندھ کے درمیان انا کا مسئلہ ہے جس سے آپریشن کے ثمرات ضائع ہونے کا اندیشہ ہے ۔کرپشن کے خلاف بہت جلد ملک گیر تحریک شروع کریں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جاری مرکزی مجلس شوریٰ کے سہ روزہ اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بجلی اور گیس کے بل دیکھ کر عام آدمی کابلڈ پریشر شوٹ کرجاتا ہے ، پورا انتخابی نظام پیسے نے ہائی جیک کرلیا ہے ۔پارلیمنٹ کی ایک سیٹ جیتنے کیلئے کروڑوں اور اربوں روپے کھلی آزادی سے خرچ کرکے انتخابی قوانین کا مذاق اڑایا جاتا ہے ۔الیکشن کمیشن اگر پہلے سے موجود اپنے قانونی ضابطوں پر عمل درآمد نہیں کرواسکتا تو نئی اصلاحات بھی تاریخ کے کوڑے دان کی نذر ہوجائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ ایک صوبے کی صدارت کیلئے اربوں روپے کی بولی لگانے کی خبریں چھپ رہی ہیں مگر احتساب کے ادارے ٹس سے مس نہیں ہورہے ۔عالمی طاقتیں افغانستان میں قلم کتاب اور روٹی دینے کی بجائے اسلحہ کے انبار لگارہی ہیں ،پہلے ایک دو کھلاڑی تھے اب پوری عالمی ٹیم افغانستان کے امن کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کے افغانستان کے دورے سے دونوں ممالک میں امن کی کوششوں کو تقویت ملے گی اور امید ہے کہ خطے میں قیام امن کیلئے پاک افغان مذاکرات کامیاب ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ اگر افغان طالبان اور افغان حکومت میں مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو اس کے نتیجہ میں پاکستان میں بھی امن ہوگاجو خطے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔سراج الحق نے کہا کہ بہت سی بیرونی قوتیں پاک چین کوریڈور کو ناکام بنانے کیلئے سرگرم ہوچکی ہیں ،اب حکومت کا امتحان ہے کہ وہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے اس بڑے منصوبہ کو تنازعات سے بچا کر کس طرح کامیاب بناتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ راہ داری منصوبے پر چھوٹے صوبوں کے تحفظات کو دور کیا جائے ۔اگر خیبر پختونخوا کے عوام کہتے ہیں کہ انہیں ایک سڑک نہیں بلکہ انڈسٹریل زونز کی ضرورت ہے تو حکومت کو بھی اپنی ضد چھوڑکرترقی و خوشحالی کے اس سفر میں خیبر پختونخوا کو بھی شریک سفر کرنا چاہئے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اگر سندھ میں گورنر راج لگا تو یہ سلسلہ یہیں نہیں رکے گا بلکہ آگے تک جائے گا۔