اسلام آباد(ایجنسیاں )وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ پاکستان میں صحیح کام کرنا ناممکن اور غلط کام کرنا انتہائی آسان ہے ،سیاست کے نام پر عجیب کھچڑی پکائی جارہی ہے‘دوسینئرسیاستدان اہم ترین اداروں کو بدنام کررہے ہیں‘ ایک تصویر کو سوشل میڈیا پر پھیلاکر پروپیگنڈا کیا گیا اور صدر،وزیراعظم اور چیف جسٹس کو بدنام کرنے کی سازش کی گئی،یہ سیاست ہے یا تماشہ؟، موجودہ آرمی چیف سے سینئر سولجر کی فیملی کا تعلق( ن) لیگ سے ہے اگر ہمیں لانا ہوتا تو ان کو لے آتے، چیف جسٹس کی تقرری میں حکومت کاکوئی عمل دخل نہیں ہوتا ،کچھ لوگوں کو اداروں کے ایسے سربراہ چاہئیں جو ان کو کرپشن پر نہ پکڑیں، جعلی تصویر کیخلاف کارروائی کیلئے فیس بک، ٹویٹر، واٹس ایپ سمیت دیگر ویب سائٹس سے رابطے میں ہیں‘ ایف آئی اے تحقیقات کررہی ہے، معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے‘ میرے خلاف کبھی بچہ ‘کبھی چاچااورکبھی بزرگ بولتاہے‘کیچڑ اچھالنے والے اچھالتے رہیں، کراچی میں رینجرز آپریشن جاری رہے گا، کرپشن کیخلاف کارروائی کرتے رہیں گے‘پاناما لیکس پر نہ صرف وزیراعظم بلکہ ان کا پورا خاندان جوابدہ ہے ، وہ سپریم کورٹ میں جواب دے رہے ہیں‘ ملکی اداروں کوسیاست میںنہ گھسیٹا جائے ‘بلاک قومی شناختی کارڈ زکی بحالی کیلئے 18رکنی پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے گی‘خانانی اینڈکالیاکیس پر بھی کمیٹی تشکیل دی جائے گی‘پاکستان کی شہریت بیچنے والوں کی نادرامیں کوئی جگہ نہیں‘مشرف سے ڈیل ہوتی توان کے خلاف کیس ہی نہیں چلتا۔جمعہ کونادرا ہیڈکوراٹرزمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہاکہ گزشتہ دور حکو مت میں اور خاص طور پر مشرف دور میں بہت دیدہ دلیری سے شناختی کارڈز اور پاسپورٹ غیر ملکیوں کے حوالے کئے گئے جس کی وجہ سے پاکستان کا نام پوری دنیا میں بدنام ہوا ‘یہ دستاویزات انسانی اسمگلنگ میں استعمال ہوئیں‘حکومت نے جعلی شناختی کارڈ کے معاملے پر خصوصی توجہ دی اور تنقید کے باوجود چھ مہینے میں یہ کام مکمل ہوکیا ، شناختی کارڈ کی دوبارہ تصدیق کے عمل کے دوران مجھ پر کافی دباؤ رہا اور اسمبلی اور میڈیا میں کافی تنقید کی گئی‘ہم نے نادرا کے ایماندار افسران کے ساتھ مل کرساڑھے تین سالوں میں ساڑھے 4لاکھ شناختی کارڈ بلاک اور 32ہزار سے زائد پاسپورٹ منسوخ کیے‘شناختی کارڈز بلاک کرنے کے عمل کے دوران اگر کسی کا شناختی کارڈ غلط طور پر بلاک ہوا ہے تو اس کا جائزہ لیا جائے گا اور متعلقہ دستاویزات کی فراہمی پر شناختی کارڈ کم از کم عارضی طور پر بحال کر دیا جائے گا، ان دستاویزات میں ریونیو ڈیپارٹمنٹ میں 1978ءسے پہلے کا اراضی کا ریکارڈ، تصدیق شدہ ڈومیسائل، لوکل انتظامیہ سے تصدیق شدہ، لوکل انتظامیہ کا تصدیق شدہ شجرہ نسب، سرکاری ملازمت کا سرٹیفکیٹ ، کسی خونی رشتہ دار کی سرکاری ملازمت کا ثبوت، 1978ءسے قبل جاری کیا گیا پاسپورٹ، 1978ءسے قبل کی تصدیق شدہ تعلیمی اسناد یا حکومت پاکستان کی 1978ءسے قبل کوئی دستاویز جس سے شناختی ثبوت ملتا ہو شامل ہیں‘ ہم سے پہلے 7 سال میں موبائل سمز کی تصدیق ہی نہیں ہوئی‘ ہم نے 96دن میں ساڑھے 9 کروڑ سمز منسوخ کیں‘دو اہم ترین لیڈرز کہتے ہیں کہ اب اداروں میں ہمارے آدمی آگئے ہیں تاہم ان اہم ترین اداروں کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے کیونکہ ان لوگوں کو ایسے افراد چاہئیں جو ان کی کرپشن اور دھرنوں کا ساتھ دیں‘ایف آئی اے جعلی تصویرکے معاملے کی تحقیقات کررہی ہے کوئی اندھا ہی کہہ سکتا ہے یہ تصویر ظفر اقبال جھگڑا کی نہیں ‘ڈھائی سال پرویزمشرف کا نام ای سی ایل میں رکھا تاہم اگر پرویز مشرف سے ڈیل ہوتی تو ان کے خلاف کیس ہی نہیں چلتا ‘میرے خلاف وہ شورمچارہے ہیں جنہوں نے پرویز مشرف کو گارڈ آف آنر دیا۔ چوہدری نثارنے خانانی اینڈ کالیاکیس پر کمیٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ 2007-08ء میں خانانی اور کالیا کیس کا بہت سارا ریکارڈ ضائع ہوچکا ہے اور اس کیس میں کیا تفصیلات باقی ہیں اس کے بارے میں بعد میں بات کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بلاول، آصف علی زرداری اور ایان علی پر تبصرے کے لیے میں مناسب آدمی نہیں۔