لاہور(نمائندہ خصو صی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی صدارت میں جماعت اسلامی کا اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس منعقد ہوا ، جس میں پاناما لیکس کیس کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرف سے کیس کی سماعت کے لیے تشکیل دیے گئے پانچ رکنی بنچ کا خیر مقدم کیا گیا اور اس امید کااظہار کیا گیا کہ عدالت عظمیٰ سے قوم نے جو امیدیں باندھ رکھی ہیں ، وہ انشاءاللہ پوری ہوں گی ۔ ا س موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی ہر اس شخص کا احتساب چاہتی ہے جس نے قومی خزانہ لوٹا یا بینکوں سے قرضے لے کر ہڑپ کئے ،ہم چاہتے ہیں کہ وزیراعظم اور ان کے خاندان کا احتساب پہلے ہو تاکہ دوسروں کو بھی احتساب کے کٹہرے میں لایا جاسکے ، دریں اثناامیر جماعت کی سربراہی میں کشمیر کے حوالے سے قائم آل پارٹیز خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہواجس میں سینیٹر سراج الحق، سینیٹر مشاہد حسین سید، نیئر حسین بخاری، بیرسٹر سلطان محمود، عبدالرشید ترابی، لیاقت بلوچ اورمیاں محمد اسلم نے شرکت کی جس میں مسئلہ کشمیر کواجاگر کرنے کے لئے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما ئوں پر مشتمل خصوصی وفد تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا، کمیٹی کا اقوام متحدہ کے نئے سیکرٹری جنرل کو مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے خط لکھنے ، خصوصی قومی وفدوزیراعظم نوازشریف،بلاول بھٹو اور عمران خان سے ملاقاتیں کر کے اپنی تجاویز سے آگاہ کریگاعلاوہ ازیں اسلام آباد میں سلامتی کونسل کے مستقل و غیرمستقل 15 اراکین ممالک کے سفارتکاروں ،پوپ فرانسس سے بھی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خصوصی ملاقات کی جائے گی،یوم یکجہتی کشمیر 5 فروری سے قبل کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرائی جائے گی۔ سابق چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری نے کہا کہ اقوام متحدہ کی مسئلہ کشمیر پر منظور شدہ قراردادوں کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام پر مظالم کا سلسلہ شدید ہو چکا ہمیں بڑے پیمانے پر اقدامات کرنا ہوں گے۔ جب تک بین الاقوامی میڈیا مسئلہ کشمیر پر بات نہیں کرے گا تو عالمی برادری اس مسئلے سے لاعلم رہے گی۔ امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر عبدالرشید ترابی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تحریک زور پکڑ چکی ہے لیکن ہماری طرف سے اقدامات میں کمی محسوس ہو رہی ہے۔ نریندر مودی کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے اقدامات سے اقوام متحدہ کو اجاگر کیا جانا چاہئے۔