• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راہداری منصوبہ ایٹمی پروگرام کی طرح اہم، بعض عناصر رکاوٹ ڈال رہے ہیں، احسن اقبال

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی وترقیات احسن اقبال نے پیر کی شام قومی اسمبلی میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے بارے میں بعض سیاسی رہنمائوں خصوصاً وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے بیانات کی وضاحت کیلئے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ ایٹمی پروگرام کی طرح اہم ہے،پختونخوا حکومت کے تحفظات کا ازالہ کرینگے،بعض عناصر رکاوٹ ڈال رہے ہیں، حکومت نے معلومات چھپانے کی کوشش نہیں ،مغربی کوریڈور اس کا حصہ ہے، نقشہ اسمبلی کے ریکارڈ میں رکھاجائیگا۔ ایوان میں اس وقت تلخی کی فضا پیدا ہو گئی جب اسپیکر نے رولز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی وزیر کے پالیسی بیان پر اس وقت نہ سوال کیا جاسکتا ہے اور نہ بحث ہوسکتی ہے۔ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی کا موقف تھا کہ وہ ذاتی نکتہ وضاحت پر بات کرنا چاہتے ہیں لیکن اسپیکر نے کہا کہ آپ صدارتی خطاب پر بحث کے دوران خوب جواب دیں اس وقت نہیں۔ میں رولز کے مطابق چلوں گا۔ قبل ازیں پالیسی بیان دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اقتصادی راہداری پراجیکٹ کے بارے میں غلط باتیں پھیلائی جارہی ہیں۔ یہ پراجیکٹ ایٹمی پروگرام کی طرح اہم ہے قوم کو اس کی حمایت کرنی چاہئے۔ حکومت نے کبھی اس منصوبہ کے بارے میں معلومات چھپانے کی کوشش نہیں کی۔ مجالس قائمہ میں بریفنگ دی گئی۔ اے پی سی میں بریفنگ دی گئی۔ پارلیمنٹ کی مشترکہ نگران کمیٹی بنائی گئی جس میں تمام جماعتوں کے نمائندے ہیں۔ میں نے وزیراعلیٰ کے پی کے کو فون کر کے درخواست کی ہے کہ اگر کوئی تحفظات ہیں تو کمیٹی میں اٹھائے جائیں۔ پختونخوا حکومت کے تحفظات کا ازالہ کیا جائے گا۔ خدا را اس منصوبہ کو متنازع نہ بنایا جائے۔ انہوں نے حکومت اے پی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ جس کو اعتراض ہو وہ میڈیا میں بیان دینے کے بجائے پارلیمانی کمیٹیوں میں ایشو اٹھائے حکومت وضاحت کیلئے تیار ہے۔ 46 ارب ڈالرمیں سے 38 ارب ڈالر کے توانائی پراجیکٹس ہیں جو آئی پی پی بی پراجیکٹس ہیں۔ حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ ہمیں چین کا مشکور ہونا چاہئے کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کررہا ہے۔ اس سے عالمی سطح پر یا تاثر پیدا ہوا کہ پاکستان سرمایہ کاری کیلئے محفوظ ملک ہے۔ اس منصوبہ کے اثرات وسط ایشیا تک جائیں گے۔ اس کے اثرات پاکستان کی معیشت کیلئے بہت اہم ہیں یہ تقدیر بدلنے والا قومی منصوبہ ہے۔ پہلے مرحلےمیں بنیادی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کو دی جارہی ہے۔ پہلے بجلی کی کمی پور ی کی جائے گی۔ ایک ملک اس منصوبہ کو مکمل نہیں کرسکتا،چین اور پاکستان کے علاوہ عالمی مالیاتی اداروں سے بھی فنانسنگ حاصل کی جائیگی۔ منصو بے کا حجم بہت زیاد ہہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض این جی اوز اس منصوبہ کے بارے میں بدگمانیاں پھیلا رہی ہیں نجانے کون انہیں فنڈز دے رہا ہے۔ ایک این جی اوز نے کے پی کے اسمبلی سے قرارداد منظور کرادی۔ اس این جی اوز نے راو لپنڈی، لاہور اور ملتان میٹرو پراجیکٹ کو اقتصادی راہداری سے جوڑ دیا ہے۔
تازہ ترین