لاہور(نمائندہ خصو صی)امیر جماعت اسلامی نے پلی بارگیننگ کے حوالے سے حکومتی آرڈی نینس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پلی بارگیننگ اگر نیب کیلئے حرام ہے تو عدالتوں کیلئے کیسے جائز ہو سکتا ہے، رات کے اندھیرے میں پاس کئے گئے آرڈی نینس کے ذریعے عدالتوں کو بدنام کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز اسلامی چارسدہ میں اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مشتاق احمد خان اور ضلعی امیر محمد ریاض خان نے بھی خطاب کیا جبکہ اجتماع ارکان میں جمعیت علماء اسلام(ف) تحصیل چارسدہ کے مجلس عمومی کےاراکین مولانا مفتی شبیر احمد، مولانا قاری حضرت عمر اور مولانا حافظ محمد حسین نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ سراج الحق نے کہاحکومت کی جانب سے پلی بارگیننگ پر غور کیلئے سینٹ کا اجلاس طلب کرنا اور آرڈی نینس جاری کرنا بدیانتی ہے۔ جماعت اسلامی نے کرپشن فری پاکستان تحریک شروع کر رکھی ہے اگرسینیٹ اور عدالتوں نےمایوس کیا تو پھر سڑکوں پر نکلنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام سول عدالتوں پر عدم اعتماد ہے، مجھے یقین ہے کہ حکومت فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع نہیں کریگی۔ سراج الحق نے کہا ایف سی آر ظلم کا نظام ہے، اگر فروری تک وفاقی حکومت فاٹا ریفارمز کے حوالے سے ایک شفاف روڈ میپ نہ دے سکی تو پھر عوام اسلام آباد کا رخ کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرا عظم سی پیک کے مغربی روٹ کے حوالے سے اپنا وعدہ پورا کریں ہمارا مطالبہ ہے کہ ریلوے لائن کو ملاکنڈ ڈویژن اور جنوبی اضلاع سے گزارا جائے تب یہ صوبہ ترقی کریگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سود اللہ اور رسول سے جنگ ہے، عوام سودی خوروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ سراج الحق نے جماعت اسلامی یوتھ کے عہدیداروں سے حلف بھی لیا۔ سینیٹرسراج الحق نے وزیراعلی سندھ کو ٹیلی فون پرتبدیلی مذہب میں عمرکی حد کے بارے میں پاس کردہ بل واپس لینے پرشکریہ ادا کیا ہے۔ سراج الحق