• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالت وزیر اعظم کو فیصلہ آنے تک کام سے روکے،سراج الحق

لاہور(نمائندہ خصو صی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ آئندہ انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن آئین کی دفعہ 62-63کے عملی نفاذ کو یقینی بنائے ۔ ملک میں کرپٹ اور بدیانت ٹولہ چاہتاہے کہ 62-63کو آئین سے خارج کر دیا جائے ۔ 62-63 آئین کا حصہ ہے تو پھر اس پر عمل کیوں نہیں ہوتا ۔عدالت وزیر اعظم کو پاناما لیکس مقدمے کا فیصلہ آنے تک کام سے روکے،پاناما لیکس کا معاملہ لندن فلیٹ کا نہیں وزیر اعظم کے صادق و امین ہونے کے حوالے سےہے۔اسرائیلی وزیر اعظم اگر احتساب کیلئے اپنے آپ کو پیش کرسکتا ہے ،آئر لینڈ وزیر اعظم نے خود کو احتساب کیلئے پیش کرکے ملک کی عزت میں اضافہ کیاتو نواز شریف خود کو کیوں احتساب کیلئے پیش نہیں کر رہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے  جماعت اسلامی کے زیراہتمام انتخابی اصلاحات پر منعقدہ سیمینار سے  خطاب  اورسپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک میں الیکشن کو متنازع بنانے کا ذمہ دار خود الیکشن کمیشن ہے ۔ موجودہ انتخابی نظام میں اصلاحات ضروری ہیں ۔ انتخابی نظام کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر انگریز کی گود میں پلنے والوں کی اولادیں اور کرپشن کی دولت سے انتخابات لڑنے والے اقتدار کے ایوانوں پر مسلط ہوجاتے ہیں ۔آئندہ انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے اور انتخابات بائیومیٹرک سسٹم کے تحت کرائے جائیں ۔ الیکشن پر عوام کا اعتماد ختم ہوگیا تو پھرملک میں آمریت ہوگی یا خانہ جنگی ۔دریں اثناء سراج الحق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے ریمارکس بہت اچھے تھے اورمیرے بارے میں عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر صحیح احتساب ہو جائے تو ایک ہی آدمی بچے گا اور وہ سراج الحق ہو گا۔کرپٹ اشرافیہ نے پاکستان کو بری طرح لوٹا ہے جس کی وجہ سے پاکستان مقروض، نوجوان بے روزگار اور ہماری ماؤں کے علاج کے لیے پیسے نہیں اور وہ ہسپتال کے فرش پر لیٹ کر جان دیتی ہیں۔پاکستان کا اصل مسئلہ کرپٹ اشرافیہ ہے جو پاکستان کو بری طرح لوٹ رہا ہے ۔ کرپٹ اشرافیہ نے مختلف جماعتوں میں اپنے آپ کو چھپایا ہوا ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ ملک میں صحیح احتساب ہو ۔انہوں نے کہاکہ آمروں اور سیاست دانوں نے احتساب کو ہمیشہ اپنے مفادات کے لیے استعمال کیا اورصحیح معنوں میں کبھی احتساب کرنے نہیں دیا گیا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ صدر پاکستان کے دستخط سے سینٹ کا اجلاس بلایا گیا اور اسی رات 12 بجے صدر پاکستان ایک قانون پر دستخط کر دیتے ہیں یہ دو متضاد باتیں ہیں ۔بل کو سینٹ میں لایا جائے ہم سپریم کورٹ کی طرف سے سوموٹو ایکشن کے حق میں ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ حکومت عدالتی عمل میں رکاوٹیں ڈالنے سے باز رہے ۔
تازہ ترین