اسلام آباد (حنیف خالد) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و اصلاحات احسن ا قبال نے کہا ہے کہ ملک کے ناکام سیاستدان پاناما پیپرز کا سہارا لے کر مسلسل ملک کی سیاست میں بے یقینی اوربحران پیدا کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں، ایسے سیاستدان پاکستان کی تیز رفتار معاشی ترقی کو ڈسٹرب کرنا چاہتے ہیں، شکست خوردہ سیاستدانوں کا ایجنڈا ملکی ترقی و خوشحالی کی رفتار روک کر آئندہ سال کے عام انتخابات میں اپنے لئے گنجائش پیدا کرنا ہے، ملک دشمن قوتیں پاکستان کی اقتصادی بحالی سے خائف ہیں، ایسی قوتوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانا ہوگا، بلتستان اور آزادکشمیر کے انتخابات میں عوام نےمسلم لیگ ن کو جس طرح دو تہائی سے زیادہ اکثریت دلائی ہے آئندہ سال کے عام انتخابات میں بھی محب وطن عوام مسلم لیگ ن کو دو تہائی سے زیادہ اکثریت دلا کر وزیراعظم نوازشریف کےویژن 2025ء کو ثمر آور بنائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنگ گروپ کو اپنے دفتر میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ احسن اقبال وزیراعظم نوازشریف کے معتمد خاص بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر بندرگاہ کو سنگاپور ہانگ کانگ کی طرح ایشیا کی جدید ترین بندرگاہ بنانے کا ماسٹر پلان اسی سال تیار کر لیا جائے گا، سی پیک نے پاکستان کو دنیا بھر میں نئی شناخت دی ہے، سی پیک سے قبل پاکستان کو سیکورٹی ریاست کی حیثیت میں پہچانا جانا تھا لیکن سی پیک کے نتیجے میں پاکستان خطے میں علاقائی اور اقتصادی تعاون کا مرکز بن کر ابھر رہا ہے۔ سعودی عرب، ایران، وسطی ایشیائی ریاستیں، یورپی یونین اور برطانیہ بھی سی پیک کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سی پیک نے پاکستان کو 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا محور بنا دیا ہے اور پاکستان کی معاشی ساکھ میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور عالمی سرمایہ کار تیزی سے پاکستان کی جانب راغب ہورہے ہیں۔ دس سال میں پہلی مرتبہ 5 فیصد کی شرح نمو حاصل کرنے جار ہے ہیں۔ وزیر منصوبہ بندی و اصلاحات نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری توانائی کے شعبے میں کی ہے جس کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1947 سے لے کر 2013 تک ہماری بجلی کی پیداواری صلاحیت17 ہزار میگاواٹ کے لگ بھگ تھی اور موجودہ حکومت کے اقدامات سے 2018 تک اس میں 11 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی سسٹم میں شامل کی جائیگی، اگر 66 برسوں میں 17 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی تو اس کے مقابلے میں 3 برسوں میں 11 ہزار میگاواٹ بجلی کا اضافہ کرنا معجزے سے کم نہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے توانائی کے شعبے کو پہلی ترجیح قرار دیا اور تواتر سے کابینہ کی انرجی کمیٹی کے اجلاس بلوا کر اس شعبے کی خود نگرانی کی جس کے نتیجے میں انتظامی رکاوٹوں کو آسانی سے دور کیا جاتا رہا اور انتہائی شفاف انداز میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کو یقینی بنایا گیا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2017 انتخابی اصلاحات کا سال ہے اور وہ سیاسی عناصر جنہوں نے 2013 کے انتخابات کے بارے میں دھاندلی کا شور مچایا وہ انتخابی اصلاحات کو چھوڑ کر جلسے جلوسوں ریلیوں میں لگے ہوئے ہیں اور جب 2018 آئے گا تو اپنی شکست دیکھتے ہوئے انتخابی نظام پر سوالیہ نشان اٹھانا شروع کر دینگے، اگر وہ واقعی انتخابی نظام کو شفاف ترین بنانے پر یقین رکھتے ہیں تو ان کو چاہئے کہ جلسے جلوسوں کی بجائے پا رلیمانی کمیٹی میں بیٹھ کر انتخابی اصلاحات کے ا یجنڈے کو آگے بڑھائیں کیونکہ اس کیلئے آئین میں ترمیم ، قانون سازی اور انتظامی اصلاحات درکار ہونگی جن کیلئے کم ازکم آٹھ دس ماہ کی مدت درکار ہے۔