لاہور (صابر شاہ) اکتوبر 2006ء مئی 2009ء اور فروری 2013ء میں تین جوہری تجرباتی دھماکے کرنے والے شمالی کریا نے یہ دعویٰ کر کے اس نے ہائیڈروجن بم کا بھی کامیاب تجربہ کیا ہے، ساری دنیا کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ شمالی کوریا نے یہ دعویٰ ایسے وقت کیا ہے جب 15850جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا کے 1800ہتھیار کسی بھی وقت فائرنگ کرنے کی ہائی الرٹ پوزیشن میں ہیں۔ سٹاک ہولمز انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ 2015ء کے آغاز میں نو ممالک امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا کے پاس 15850جوہری ہتھیار تھے جن میں سے 4300فائر کے لئے تیار رکھے گئے تھے، ان میں 1800ہائی الرٹ رکھے گئے، امریکہ نے 7260جوہری ہتھیار تیار کر رکھے ہیں جن میں 2080جنگی مقاصد کیلئے ہمہ وقت الرٹ رہتے ہیں، روس کے پاس 7500جوہری ہتھیار ہیں اور 1780الرٹ پہ ہیں، برطانیہ 215 جوہری ہتھیار رکھتا ہے جن میں 150الرٹ پوزیشن میں ہیں۔ فرانس کے پاس 300جوہری ہتھیار ہیں جن میں 290جنگی مقاصد کیلئے تیار رہتے ہیں، چین نے 260 جوہری ہتھیار تیار کر رکھے ہیں، بھارت کے پاس 90سے 110کے درمیان ہیں، پاکستان کے پاس 100سے 120کے درمیان، اسرائیل کے پاس 80جبکہ شمالی کوریا کے پاس 6سے سے 8جوہری ہتھیار ہیں۔ ہائیڈروجن بم جسے تھرمونیوکلیئر ہتھیار بھی کہا جاتا ہے ایٹم بم سے زیادہ توانائی خارج کرتا ہے، اس لئے ایٹم بم سے زیادہ خطرناک اور مہلک ہے۔ شمالی کوریا کے ہائیڈروجن بم کے کامیاب تجربے کے بعد دنیا پہلے سے زیادہ غیرمحفوظ جگہ بن جائے گی۔ اس کی ریڈیوایکٹو شعاعیں زیادہ مہلک ثابت ہوں گی۔ ایٹم اور ہائیڈروجن دونوں بم روایتی ہتھیاروں کے برعکس ان شعاعوں کی بدولت انسانی ہلاکتوں کا باعث بنتے ہیں جو ان کے اندر سے نکلتی ہیں۔ فالکن نیوز نے 29جنوری 2003ء کی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ 50ء کی دہائی میں امریکا نے سب سے پہلے ہائیڈروجن بم بنایا تھا جو یورینیم اور پلوٹونیم سے بننے والے ایٹم بم سے ہزار گنا زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہائیڈروجن بم میں زیادہ اجزا کے بجائے فیوژن (دو اجزا کا ملنا) استعمال ہوتا ہے۔ امریکی میڈیا کی ایک دلچسپ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماہرین پاکستان کے جوہری ہتھیاروں اور ان کی حفاظت سے متعلق تشویش رکھتے ہیں۔ پاکستان نے خاموشی سے 2001ء میں جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کو بہتر بنانے کے لئے امریکی مدد طلب کی تھی۔ امریکی انتظامیہ نے 90ء کی دہائی میں القاعدہ کے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں پر قبضہ کرنے کے منصوبوں کو بے نقاب کیا تھا۔ امریکی سی آئی اے نے حال ہی میں کانگریس کو بتایا کہ اسامہ بن لادن جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ رکھتا تھا۔ ہائیڈروجن بم 2ہزار مربع میل تک ہر شے تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایٹم بم جاپان کے شہروں ہیرو شیما اور ناگاساکی میں استعمال کیا گیا جبکہ ہائیڈروجن بم آج تک کہیں استعمال نہیں ہوا تاہم چھوٹا اور کم وزن ہونے کے باعث اسے میزائل میں لگا کر کہیں بھی لے جانا زیادہ آسان ہے۔ شمالی کوریا نے ہائیڈروجن بم کا دھماکہ کرکے 1996ء میں 183ممالک کے دستخطوں سے منظور ہونے والے جوہری دھماکوں پر پابندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔