لاہور(نمائندہ جنگ)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں وزیراعظم کے خلاف عدالت بھی فیصلہ نہ کر سکے تو کیا وزیراعظم کا فیصلہ عرش پر کیا جائے گاحکومتی وکیل ڈوبتی کشتی کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں مگر وہ کمزور وکٹ پر کھیل رہے ہیں ، ایک ہی سوال حکومت سے ہے یہ دولت شریف خاندان کے پاس کیسے آئی، معزز ججوں کو مقدمے کی حساسیت کا اندازہ ہے،حکمران عوام کے مفاد کی دفعات کو غیرموثر اوراپنے مفاد کی دفعات کو موثربنانا چاہتے ہیں،رانا ثناءاللہ حق نمک ادا کرنے کے لئے بیان دے رہے ہیں وہ سچ کہتے ہیں کہ عدالت سے حکومت کوخطرہ ہے ۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاناما لیکس کا مقدمہ کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم کا مسئلہ ہے اور سپریم کورٹ میں معزز ججوں کو اس مقدمے کی حساسیت کا اندازہ ہے۔ ہمارا ایک ہی سوال حکومت سے ہے کہ یہ دولت شریف خاندان کے پاس کیسے آئی۔ پاکستان میں عوام کے حصے میں صرف غربت، بے روزگاری اور فاقہ کشی ہے اور ایک خاندان کے حصے میں دولت ہی دولت ہے۔ قانون کے مطابق اگر کسی خاندان کی مالی حیثیت ایک دم ہی تبدیل ہو جائے تو اس سے وضاحت لی جاتی ہے کہ یہ مال و دولت کہاں سے آیا ہے اگر وہ عدالت میں ثابت نہ کر سکے تو اس کو کالادھن تصور کیا جاتا ہے۔ مخدوم علی شاہ کیلئے حکومتی کشتی بچانا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ پارلیمان کے ممبران کے لئے استثنیٰ ضرور ہے مگر یہ استثنیٰ جھوٹ، خیانت اور غلط بیانی کے لئے نہیں ہے۔ آج نوازشریف کے وکیل انصاف کے بجائے استثنیٰ مانگ رہے ہیں ۔