کراچی (بابر علی اعوان /اسٹاف رپورٹر) شہید بینظیر بھٹو ایکسیڈنٹ اینڈ ٹراما سینٹر میں تاحال چیسٹ سرجری کا شعبہ قائم نہیں کیا جاسکا جس کے باعث مریضوں بالخصوص حادثات و واقعات میں زخمی ہونے والے افراد کو پریشانی کا سامنا کرتے ہوئے نجی اسپتالوں سے رجوع کرنا پڑتا ہےلیکن غریب مریضوں کی پریشانی دور کرنے کےلئے صوبائی محکمہ صحت کی جانب سےخاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جارہے ۔ذرائع کے مطابق صوبے کے کسی سرکاری اسپتال بشمول جناح ، سول اور عباسی شہید میں چیسٹ سرجری کا شعبہ موجود نہیں نہ ہی چیسٹ سرجن موجود ہیں ۔ جس پر صوبائی محکمہ صحت نے ٹراما سینٹر میں یہ شعبہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ٹراما سینٹر کی فعالیت کے باوجود تاحال یہ شعبہ قائم نہیں کیا جاسکا۔ واضح رہے کہ ماہرین امراض سینہ کے مطابق اگر کسی کا پھیپھڑہ پھٹ جائے ، اس میں سوراخ ہوجائے ، پھیپھڑے کا کینسر ہو جائے ،کینسر کی تشخیص کے لئے بائیوپسی کی ضرورت پڑے، گلٹیاں ہوجائیں ، پیپ پڑ جائے ، انفیکشن ہو جائے ، پھیپھڑے کی جھلی خراب ہوجائے، سینے میں گولی لگ جائے ، سینے میں چھر ی کا وارلگے ، بم دھماکے کے نتیجے میں سینے میں گہری چوٹ آئے یا روڈ ایکسیڈنٹ میں پسلیاں ٹوٹ جائیں تو ایسے مریضوں اور زخمیوں کاعلاج اور آپریشن عام سرجن نہیں کرسکتے بلکہ اس کے لئے چیسٹ سرجن کی ضرورت پڑتی ہے اور کراچی جیسے شہرمیں اس کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ یہاں آئے روز حادثات وواقعات میں زخمی ہونے والے درجنوں افراد کو سرکاری اسپتالوں میں لایا جاتا ہے لیکن چیسٹ سرجن نہ ہونے کے باعث انہیں نجی اسپتالوں سے رجوع کرنا پڑتا ہے جہاں لاکھوں روپے ادا کرنے پڑتے ہیں جو بیماری ، ذہنی اذیت اور پریشانی کے ساتھ ساتھ معاشی مسائل کا بھی باعث بنتا ہے ۔ اس سلسلے میں شہید بینظیر بھٹو ایکسیڈنٹ اینڈ ٹراما سینٹر کے ڈی ایم ایس ڈاکٹر عامر رضا عابدی کا کہنا تھا کہ چیسٹ سرجن کےلئے دو مرتبہ اخبار میں اشتہار دے چکے ہیں لیکن تاحال کوئی امیدوار نہیں آیا ۔