لاہور(نمائندہ جنگ) سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے واضح کیا ہے کہ شریف خاندان پر منی ٹریل فراہم کرنا لازمی ہے کیونکہ قطری خطوط سے کسی آمدنی کا جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔منی ٹریل بنکوں کے کھاتوں سے بنے گی۔ اعتزاز احسن نے دعوٰی کیا کہ شریف خاندان کے پاس منی ٹریل نہیں ہے۔لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ شریف خاندان کا کونسا فرد قطر میں انکا کاروبار دیکھ رہا ہے۔ منی ٹریل قطری خطوں سے نہیں بنے گی۔ منی ٹریل بنکوں کے کھاتوں سے بنے گی۔ان کے مطابق قطری شہزاوں کا خط منی لانڈرنگ کا اعتراف ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریف کے کاروبار کرنے کا ثبوت خطوط نہیں ہو سکتا۔اگر خطوط مان لئے گئے تو پاکستان کا ہر بزنس مین کالے دھن کو سفید اسی طرح کریگا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما نے اعادہ کیا کہ شریف خاندان کے لیے پاناما لیکس کے معاملے سے نکلنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے اس امید کا اظہار کیا کہ عدالت ایسا فیصلہ نہیں دیگی جس سے انارکی پھیلے۔ اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ اربوں روہے بوریوں میں باہر بھجوائے گئے شریف خاندان کو اس کا حساب دینا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑا حیران کن ہے کہ 28 سال میاں شریف نے اربوں روپے کا کاروبار کیا وہ بھی سارا کیش میں کیا، کیا بوریوں میں گدھوں پر لاد کر بھجتے تھے ساری دنیا میں کاروبار بنکوں کے ذریعے ہو ریا ہے یہ کیش میں کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ شریف خاندان کے پاس منی ٹریل نہیںہے اور جائیداد وہ مان چکے ہیں کہ وہ انکی ہےمنی ٹریل فراہم کرنا شریف خاندان پر فرض ہے، بار ثبوت فراہم کرنا شریف فیملی پر ہےپچاس پچاس کڑوڑ کے گفٹ بیٹا باپ کو اور بیٹی کو دئے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ محترمہ کی اپیل چار سال جبکہ نواز شریف کا فیصلہ چھے ہفتوں میں کر دیا گیا، نظر ثانی کیس میں دس سال کی رعایت دی گئی۔ عدالت نے حدہبیہ مل کیس میں بھی اسحاق ڈار کو ریلیف دیاماضی میں سپریم کورٹ نے میاں نواز شریف پر بہت نرمی دکھائی ہے۔