لاہور(نمائندہ جنگ)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور ایٹمی صلاحیت کے بعد پاکستان کا دوسرا بڑا پراجیکٹ ہے جو ملک کی ترقی کا ضامن ہے ، اسے ایک خاص علاقے تک محدودکرکے مرکزی حکومت اسے متنازع نہ بنائے،مالا کنڈ ڈویژن کا بھی اس منصوبے پر بھرپور حق ہے وہاں سے بھی اقتصادی راہداری گزاری جائے، مالاکنڈ ڈویژن کے مسائل پر ایک 27رکنی کمیٹی بنائی ہے جو عنقریب میری قیادت میں وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم سے ملاقات کریگی،کمیٹی مشترکہ اعلامیہ میں بیان کئے گئے مسائل اور تجویز کردہ اقدامات پر بات کریگی تاکہ مشترکہ اعلامیہ کو آئندہ کے صوبائی اور وفاقی بجٹ کا حصہ بنایا جاسکے،دوسری کمیٹی مالاکنڈ ڈویژن کے دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کی فلاح و بہبود اور مسائل کے حل کیلئے بنائی گئی ہے جوصوبائی اور وفاقی حکومت سے بات کرے گی ۔مالاکنڈ ڈویژن کے مسائل کے حل کیلئے مشترکہ جدوجہدجاری رکھیں گے ،جواین جی اوز ملک کی ثقافت اور سا لمیت کے خلاف کام کررہی ہیں ان کو کسی صورت ملک میں برداشت نہیں کرسکتے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے فشنگ ہٹ چکدرہ میں اپنی صدارت میں مالاکنڈ ڈویژن کے مسائل کے حوالے سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام پر کانفرنس کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا ۔آل پارٹیز کانفرنس میں جمعیت علمائے اسلام ف کے صوبائی امیر مولانا گل نصیب خان ،پاکستان پیپلز پارٹی کے صاحب زادہ ثناءاللہ، سینیٹراحمد حسن خان ،محمد علی شاہ باچا ،پاکستان تحریک انساف کے ایم این اے جنید اکبر،وزیر اعلیٰ کے مشیر شکیل خان ،ڈاکٹر حیدر علی ،عوامی نیشنل پارٹی کے ایم پی اے سید جعفر شاہ ،قومی وطن پارٹی کے بخت بیدار ،مسلم لیگ ن کے سینیٹر نثار ملاکنڈ،سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ خان، صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ،صوبائی وزیر زکواۃعشر و مذہبی امور و اوقاف حاجی حبیب الرحمان سمیت ارکان اسمبلی اور مقامی عمائدین کی ایک بڑی تعداد نے بھی شرکت کی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن کے تمام ممبران سینیٹ ،اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ،ضلعی و تحصیل ناظمین کا جرگہ طویل مشاور ت سے ایک اعلامیہ پر متفق ہوا ہے اور اس اعلامیہ کو بہت جلد عملی جامہ پہنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن کے منتخب سینیٹرز،ممبران قومی اسمبلی ،ممبران صوبائی ،ضلعی ناظمین ،تحصیل ناظمین اور عمائدین پر مشتمل جرگہ حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ راہداری کے منصوبے میں شامل روٹ کو مالاکنڈ ڈویڑن سے گزارنے پر سنجیدگی سے غور کیا جائے ،لواری ٹنل کو جنگی بنیادوں پر مکمل کیا جائے اور مالاکنڈٹنل کوآئندہ پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائے۔ اس علاقے میں ابھی تک سوئی گیس سپلائی نہیں ہوسکی جس سے علاقے میں جنگلات کی کٹائی کے ساتھ ساتھ لوگوں کے احساس محرومی میں بھی اضافہ ہورہا ہے، اس لیے مالاکنڈ ڈویڑن کے تما ضلعوں کو ترجیحی بنیادوں پر سوئی گیس فراہم کی جائے۔انہوں نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن میں آبی وسائل سے کثیر مقدارکے چھوٹے ، درمیانے اور بڑے منصوبوں کے ذریعے 21 ہزار میگاواٹ پن بجلی پیدا کی جاسکتی ہے- حکومت خیبر پختونخوا کے پاس فی الحال ایک ہزار میگا واٹ پن بجلی کے منصوبے تیار ہیں لیکن مطلوبہ فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہیں۔جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ وفاقی حکومت مالا کنڈ ڈویژن میں سرکاری انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے لیے تیس ارب کی بحالی کا خصوصی پیکج دے ۔