لاہور(رپورٹ:صابر شاہ) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے فروری2014 میں بروقت اقدام نے تحویل مجرمین کے پاک برطانیہ معاہدےکو بچالیا۔ اس طرح پاکستان شرمندگی اور پشیمانی سے بچ گیا۔ اس کے بعد ہی برطانوی حکومت نے مارچ2015 میں اس معاہدے کو بحال کیا جو 2012 میں معطل ہوگیا تھا۔ معطلی کا فیصلہ اس وقت کیا گیا تھا جب قتل اور منشیات رکھنے کے الزام میں برطانوی عدالتوں نے تین مجرموں کو طویل سزائیں سنائی تھیں جنہیں2010میں پاکستانی حکام کی ملی بھگت سے قبل از وقت رہائی مل گئی تھی۔ دو ملکوں میں تحویل مجرمین کا معاہدہ اپنے ممالک میں سزا کی باقی مدت جھیلنے میں مدد دیتا ہے۔ تحقیق کے مطابق فروری2014میں برطانوی وزیر مملکت داخلہ کا ایک خفیہ خط اسوقت چوہدری نثار کو موصول ہوا۔ جس پر فوری کارروائی کے نتیجے میں پنجاب پولیس کے ایس آئی ، ملک علی محمد اور ان کی وزارت کے ایک سیکشن افسر کو جیل کی ہوا کھانی پڑی۔ مذکورہ سیکشن افسر نے مجرموں کی قبل از وقت رہائی کو یقینی بنایا جنہیں برطانوی عدالتوں نے طویل المعیاد سزائیں سنائی تھیں۔ ان مجرموں کوجعلی دستاویزات تیار کرکے جیل سےرہا کردیا گیا جس پر ایف آئی اے نے مارچ 2014 میں ایف آئی آر درج کی۔ تینوں قیدیوںکو 18،19 اور25 سال قیدکی سزائیں دی گئی تھیں۔ تحویل مجرمین معاہدے کے تحت انہیں21اگست 2010 کو پاکستان منتقل کیا گیا تھا تاکہ باقی سزا وہ پاکستان میں مکمل کریں۔ ایک مجرم محمد ناصر خان کو پاکستان منتقلی کے محض 41دن بعد 30ستمبر2010کو کراچی سنٹرل جیل سے رہا کردیا گیا۔