لاہور(امداد حسین بھٹی) پنجاب حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کے خلا ف بڑے پیمانے پر کارروائی کیلئے ابتدائی طور پر پنجاب کے 10اضلاع میں کی مدد سے کومبنگ آپریشن کیا جائیگا جبکہ حساس اور خفیہ اداروں کی رپورٹس کی روشنی میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کیے جانے والے ٹارگٹڈ آپریشن میں پاک فوج کو بھی شامل کیا جائیگا۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پنجاب میں تعینات کیے جانے والے رینجرز کو انسداد دہشت گری ایکٹ 1997ءکی شق 4کی ذیلی شق دو اور تین کے تحت اختیارات دیئے جا ئیں گے جبکہ ٹارگٹڈ آپریشن میں حصہ لینے والی پاک فوج کو آئین کی آرٹیکل 245کے تحت اختیارات حاصل ہونگے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں رینجرز کی تعیناتی کے حوالے سے چند ماہ قبل وزیراعلیٰ کو سمری بھیجی گئی تھی، تاہم رینجرز آپریشن کے طریقہ کار کو طے کرنے کے حوالے سے مختلف پہلوئوں پر سوچا جا رہا تھا کہ پنجاب میں کس طرح رینجرز آپریشن شروع کیا جائے تا کہ دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کومبنگ آپریشن کیا جا سکے، تاہم ابھی اس حوالے سے بعض معاملات کو طے کرنا باقی تھا کہ ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد پنجاب حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر فیصلہ کیا کہ پنجاب میں رینجرز آپریشن کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے 2اہم فیصلے کیے گئے کہ پنجاب میں دہشت گردوں کی کنفرم موجودگی کی خفیہ اطلاعات پر کیے جانے والے ٹارگٹڈ آپریشن میں رینجرز کے ساتھ پاک آرمی بھی شامل ہوگی جبکہ کومبنگ آپریشن میں رینجرز، پولیس اور کائونٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ شامل ہونگے۔ محکمہ داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ 10اضلاع میں رینجرز، سی ٹی ڈی اور پولیس یہ آپریشن کریگی۔ اس دوران جو بھی خفیہ معلومات ہونگی انہیں بھی مدنظر رکھا جائیگا۔ جن اضلاع میں یہ آپریشن متوقع ہے ان میں لاہور، جھنگ، رحیم یار خان، راولپنڈی، راجن پور، بہاولپور، فیصل آباد، جہلم، ملتان، ڈیرہ غازی خان اور بہاولنگر شامل ہیں۔ صوبائی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی اورنیکٹا کی معلومات کی روشنی میں کومبنگ اور ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائیگا۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ٹارگٹڈ آپریشن میں اس علاقے کا کورکمانڈر اپنی سپیشل آرمڈ فورس بھیجے گا۔محکمہ داخلہ پنجاب کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیف سٹی اتھارٹی کو بھی احکامات دیئے گئے ہیں کہ وہ لاہور میں اپنے کیمروں کا نیٹ ورک بڑھائے اور پنجاب کے سرحدی اضلاع میں بھی کیمرے لگائے جائیںتاکہ پنجاب بھی آنے والے مشکوک افراد پر نظر رکھی جا سکے۔