• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک کے طاقتورترین فردنےخودکوعدالت کےسامنے پیش کیا،خرم دستگیر

کراچی(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ کرپشن معاشرہ کیلئے ناسور ہے جسے ختم کرنا ضروری ہے، دہشتگردی کی وجوہات کا ابھی تک حتمی تعین نہیں کیا جاسکا ہے، کرپشن کا دہشتگردی سے براہ راست تعلق ثابت نہیں ہوا ہے،پاکستان ان ممالک میں نہیں جہاں طاقتور پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا،ملک کے طاقتور ترین فرد نے خود کو اور اپنے خاندان کو عدالت کے سامنے پیش کیا ہے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پی ٹی آئی کے رہنما عارف علوی اور تحقیقاتی رپورٹر عمرچیمہ بھی شریک تھے۔عارف علوی نے کہا کہ کرپشن دہشتگردی کے پھیلاؤکی واحد وجہ نہیں البتہ بڑا عنصر ضرور ہے،عدالت میں نیب چیئرمین کی اتنی کھنچائی ہوئی کہ اگر کوئی شرم والا آدمی ہوتا تو استعفیٰ دے کر چلاجاتا۔عمر چیمہ نے کہا کہ چیئرمین نیب قمر الزماں اس عہدے کے اہل نہیں ہیں، نیب اور ایف بی آر جیسے ادارے عدالت میں بری طرح ایکسپوز ہوگئے ہیں، شریف خاندان نے پاناما پیپرز کی کسی دستاویز کی تردید نہیں کی۔ خرم دستگیر خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے مالی معا ملا ت کھل کر عدالت کے سامنے رکھے گئے، پچھلے تین مہینے میں ساری بحث میں عوامی پیسے پر ڈاکا ڈالنے کا الزام نہیں لگایا گیا، وزیراعظم کیخلاف الزامات راکھ ہوچکے ہیں جو کرید ے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز کسی جرم کا ثبوت نہیں ہیں،پاناما پیپرز کی پاکستان میں انکوائری شروع ہوئی ہے، کیا آئی سی آئی جے کا نمائندہ پاناما پیپرز کی تصدیق کیلئے پاکستان آنے پر تیار ہے،پاناما کیس میں فیصلہ قانون کے مطابق ہوناہے،عمر چیمہ ہمارے لئے ناپسندیدہ نہیں ہیں۔عارف علوی نے کہا کہ کرپشن کا دہشتگردی سے لنک جھٹلایا نہیں جاسکتا ہے،نواز شریف خود کہہ چکے ہیں کرپشن کرنے والا کوئی چیز اپنے نام پر نہیں رکھتا ہے،آج عدالت میں نیب چیئرمین عدالتی ریمارکس پر زیادہ تر خاموش کھڑے رہے، عدالت میں نیب چیئرمین کی اتنی کھنچائی ہوئی کہ اگر کوئی شرم والا آدمی ہوتا تو استعفیٰ دے کر چلاجاتا، نیب چیئرمین نے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں اپیل دائر کرنے سے انکار کر کے پاناما کیس میں ایک کیل ٹھونک دی ہے، اب گیند سپریم کورٹ کے پاس آگئی ہے، ججوں نے تمام اداروں کو کہا اگر وہ اپنا کام کررہے ہوتے تو معاملہ عدالت میں نہ آتا۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان بتائے کہ نیلسن او ر نیسکول کے ڈائریکٹرز کون تھے، نیلسن اور نیسکول کے پاس کوئی ٹیلیفون نمبر تو ہوگا جہاں سے انہیں ہدایات آتی ہوں گی مگر وہ بھی نہیں بتایا گیا۔ عمر چیمہ نے کہا کہ دہشتگردی میں ملوث لوگوں کو شعور نہیں کیونکہ انہیں مواقع نہیں ملے، وسائل کرپشن کی نظر ہونے کی وجہ سے ہم تمام طبقات کو یکساں مواقع فراہم نہیں کرپاتے ہیں، شریف خاندان سے متعلق پہلے میرا خیال تھا کہ کچھ نہ کچھ دستاویز پیش کردیں گے، موجودہ چیئرمین نیب قمر الزماں اس عہدے کے اہل نہیں ہیں، نیب اور ایف بی آر جیسے ادارے عدالت میں بری طرح ایکسپوز ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے رائیونڈ میں پی ٹی آئی کے جلسے کے بعد نوٹس بھیجنا شروع کیے تھے اس وقت تک چھ ماہ گزر چکے تھے،ایف بی آر کو تین چار ماہ شریف خاندان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا اور نہ ہی ان کی پوچھنے کی ہمت ہے، ایف بی آر نے پاناما لیکس میں نوٹس بھیج کر صرف رسمی کارروائی کی ہے،ایف بی آر بند کردیا جائے تب بھی ٹیکس وصولی میں کمی نہیں آئے گی،ایف بی آر صرف ودہولڈنگ ٹیکس اکٹھا کررہا ہوتا ہے جو پہلے ہی کسی محکمے کے پاس ہوتا ہے۔
تازہ ترین