• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر : چائے کا ہوٹل چلانے والے دو بھائی زیر حراست، پولیس کا تشدد

سکھر (بیورو رپورٹ) سکھر ملٹری روڈ کے علاقے میں پولیس نے  چائے کا ہوٹل چلانے والے دو بھائیوں کو حراست میں لے لیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس ہم پر کیس واپس لینے کے لئے دباؤ ڈال رہی ہے، متاثرین بھائی پریس کلب پہنچ گئے، جہاں عبدالوحید سیٹھار نے اپنے بھائی محمد سعید کے ہمراہ صحافیوں کو اپنی پیٹ پر پولیس تشددکے نشانات دکھاتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے ان دونوں بھائیوں کو 17دسمبر کو حراست میں لیا تھا ،8سے 10روز بعد میرے بھائی محمد سعید کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد چھوڑ دیا گیا جبکہ مجھے پولیس اہلکار جس میں تھانے کا ہیڈ محرر اور دیگر شامل ہیں تشدد کا نشانہ بناتے رہے، پولیس اہلکار ہمارے ہوٹل سے سامان بھی ساتھ لے گئے جس میں الیکٹرک کا سامان، موبائل فون اور نقدی شامل تھی ، مجھے مختلف جگہوں پر رکھ کر ٹارچر کا نشانہ بنایا گیا۔ ہم نے ایس ایس پی سکھر امجدا حمد شیخ کو درخواست دی ان کے حکم پر ہمیں کچھ سامان واپس دیا گیا ، جس کے بعد دوبارہ پولیس اہلکار ہمارا سازوسامان لے گئے جس کے خلاف ہم نے سیشن کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی اور عدالت نے ہیڈ محرر سمیت دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے احکامات دیئے جب ہم مقدمہ درج کرانے تھانے پہنچے تو پولیس نے ہم دونوں بھائیوں کو گرفتار کر لیا، جس کے بعد میرے بھائی محمد سعید کو چند روز بعد چھوڑ دیا گیا جبکہ مجھے 22فروری کو اس وقت ہائی کورٹ کے سامنے چھوڑا گیا جب ہائی کورٹ میں میری والدہ کی جانب سے وکیل قربان شر کی معرفت عدالت میں دائر کی گئی آئینی درخواست سماعت ہونی تھی۔ متاثرہ شخص کے وکیل قربان شر نے”جنگ“ کو بتایا کہ ڈی آئی جی سکھر، ایس ایس پی سکھر کو حکم دیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے اور متاثرہ دونوں بھائیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے،آئندہ ایسا واقعہ رونما نہ ہونے پائے۔ ایس ایس پی سکھر کے مطابق واقعے کی غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کرائی جائے گی، پولیس اہلکار ملوث پائے گئے تو ان کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتیں گے اور انہیں سخت سزائیں دی جائیں گی جبکہ عدالت کے حکم پر مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔ 
تازہ ترین