• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بینظیر بھٹوکو مارنے میں افغان حکومت کے کارندے شامل تھے،رحمٰن ملک

کراچی(ٹی وی رپورٹ)افغان حکومت کے کارندے محترمہ بے نظیر کو مارنے میں شامل تھے،بیت اللہ محسود کے افغانستان سے تعلق کسی سے نہیں چھپے ہوئے ، اس میں کوئی شک نہیں کہ بیت اللہ محسود کو کمک کہاں سے ملتی تھی اور پیسہ کہاں سے ملتا تھا،وہ سارا افغانستان کے ذریعے ہی آتا تھا ،دہشت گردی کی لہر میں ہم نے کتنی ہی انسانی جانوں کو کھودیا ہے ۔پنجابی طالبان کا نام جب میں نے لیا تو مجھے بہت سارے القابات سے نوازا گیا، ہمیں پاکستان کے خلاف بات کرنے والوں کے خلاف بات کرنی چاہئے، اپنے ذاتی ایجنڈے کو لے کر نہیں جانا چاہئے ۔ میں نے کبھی لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کا نام لیا تو کہیں سے شور اٹھتا تھا، لشکر جھنگوی پنجاب میں دہشت گردی کی جڑ ہے ۔ یہ کہنا تھا سابق وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک کا جو جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی کے مختلف سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔پروگرام میں میزبان سلیم صافی اور رحمان ملک نے چادر اوڑھی ہوئی تھی جس پر سلیم صافی کا کہنا تھا کہ آج کل تو پنجاب میں چادر کچھ حوالوں سے دہشت کی علامت بن گئی ہے اورجو پٹھان چادر اوڑھے نظر آرہا ہے اس کو پکڑا جارہا ہے جس پر گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ پچھلے ڈیڑھ ہفتے سے جو دہشت گردی کی لہر چلی ہے اس میں ہم نے کتنی ہی انسانی جانوں کو کھودیا ہے جس کا مجھے سخت افسوس ہے ، ۔انہوں نے منڈی بہا الدین پولیس کی جانب سے جاری کئے گئے ہینڈ آؤٹ کی مذمت کی اور کہا کہ اس معاملے کو کلیئر ہونا چاہئے ۔ رحمان ملک نے اپنے دور وزارت داخلہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے اس دور میں پنجابی طالبان کا نام لیا تو مجھے بہت سارے القابات سے نوازا گیا ، پاکستان میں بسنے والا خواہ وہ پنجابی ہو، بلوچی ہو ، سندھی ہو یا پٹھان سب پاکستانی ہیں جب ہم پاکستانی ہیں تو ہمیں پاکستان کے خلاف بات کرنے والوں کے خلاف بات کرنی چاہئے،اپنے ذاتی ایجنڈے کو لے کر نہیں جانا چاہئے ، پنجابی طالبان کا لفظ صرف میں نے نہیں بڑے بڑے نامور رائٹرز نے لکھا اور یہاں تک کہ ان کی جو کارروائیاں تھیں وہ آج سے نہیں تھیں بلکہ جب ضیا الحق نے فیصلہ کیا تھا کہ دنیا بھر سے خود ساختہ جہادی لانے ہیں اور ساتھ دینا ہے امریکا کا ۔سلیم صافی کے سوال کہ کیا واقعی پنجاب میں طالبان ہیں کا جواب دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا تھا کہ پنجاب میں طالبان جڑ ہیں کیونکہ یہاں پر جب 107 مذہبی چھوٹے چھوٹے فرقوں کا ہیڈ کوارٹر ہوگا کیا کبھی پبلک ہوا ، مجھے صرف ایک چیز بتادیں کہ جب بھی میں نے کبھی لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کا نام لیا تو کہیں سے شور اٹھتا تھا اور آج لشکر جھنگوی میں جو حالیہ لوکل باڈیز الیکشن ہوا ہے اس کو بھی دیکھ لیں اور جب لشکر جھنگوی اپنی طاقت جاننے کے لئے مارچ پاسٹ کرتا ہے ، لشکر جھنگوی پنجاب میں دہشت گردی کی جڑ ہے اور یہ دہشت گردی کو جھنگ او رلاہور سے اسپانسر کرتا تھا اس کا ایک کمپونینٹ بلوچستان میں تھا ۔ ملک میں جتنے بھی بڑے دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں اس میں ہاتھ لشکر جھنگوی کا نظر آئے گا ۔ لشکر جھنگوی کے پی کے یا مردان کا رہنے والا تو نہیں ہے وہ تو سارے کے سارے پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں ۔ سلیم صافی کے سوال کہ ملا عمر ، بیت اللہ محسود ، خالد خراسانی ، نیک محمد ، حکیم اللہ محسود ، ملا فضل اللہ پختون تو اس لحاظ سے حکومت پنجاب کے خدشات درست ہیں کے جواب میں رحمان ملک نے کہا کہ اگر آپ ملا عمر کا نام لے رہے ہیں تو الیاس کاشمیری کا نام بھی لیں جو پنجاب سے تعلق رکھتا ہے ، آپ ان سارے جتنوں نے دھماکے کئے ، جنہوں نے جیل کو توڑا ، جنہوں نے جی ایچ کیو پر حملہ کیا تھا وہ پٹھان نہیں پنجابی تھے جنہوں نے میریٹ پر حملہ کیا،وہ بھی پنجابی تھے اور میں یہ بات بحیثیت پاکستانی کررہا ہوں ۔
تازہ ترین