اسلام آباد (محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار) پٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی کو حزب اختلاف کے مختلف پارلیمانی گروپس دونوں ایوانوںمیں موقع بے موقع حالیہ مہینوں کے دوران ہدف بناتے آئے ہیں ان کی وزارتی ذمہ داریوں کے حو الے سے طرح طرح کی رام کہانیاں گھڑی گئیں اور پھر انہیں زبان زدعام کیا گیا۔ شاہد خاقان عباسی اپنے حوالے سے ہونے والی زہر افشانی کا جواب بیزار سی مسکراہٹ کےساتھ دیتے آئے ہیں ان کا تعلق ایک وضعدار اور معزز خانوادے سے ہے جس کی انسانیت دوستی اور شرافت کی داستانیں خطہ پوٹھوہار کے پورے پہاڑی علاقے میں بکھری ہیں۔ ان کے خلاف دوسرے پارلیمانی گروپس کی نسبت تحریک انصاف نے طوفان مقابلتاً زیادہ ہی اٹھا رکھا تھا۔ جمعرات کو اس کے چارفاضل ارکان ڈاکٹر شیریں مہرالنساء مزاری، شفقت محمود، اسد عمر اور محترمہ منزہ حسن نے قومی اسمبلی میں توجہ مبذول کرانے کا نوٹس دائر کررکھا تھا جس میں کہا گیاتھا کہ وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل کی توجہ عوام میں گہری تشویش کا باعث بننے و الے فوری عوامی اہمیت کے معاملے کی جانب یہ ارکان مبذول کرائیں گے جو ایک بھاری رقم پر مبنی قدرتی مائع گیس (ایل این جی) سودے کے معاملے پر معلومات کے مکمل فقدان سے متعلق ہے۔ اجلاس کی نظامت مسند نشین صدر چوہدری محمود بشیر ورک ایڈووکیٹ کررہے تھے۔ وفاقی وزیر نے اپنے جواب کے حق کو استعمال کرتے ہوئے اپنا اور حکومتی موقف بیان کیا تو پہلی مرتبہ دیکھا گیا کہ صبروتحمل کا دامن ان کے ہاتھ سے چھوٹ رہا تھا انہوں نے نوٹس کے نفس مضمون پر اظہار خیال کرنے سے قبل کہا کہ میں کئی مہینوں سے افزا اور جھوٹ پر مبنی تحریک انصاف اور اس کے سربراہ عمران خان کی کذب بیانی سنتا آیا ہوں اب میں اس کا پردہ چاک کرکے ہی چھوڑوں گا اور ایوان کے سامنے وہ تمام حقائق پیش کروں گا جن سے عمران خان اور ان کے رفقا کا جھوٹ آشکارا ہوجائے گا۔ حکومتی ارکان نے شاہد خاقان عباسی کا اس مرحلے پر بھرپور ساتھ دیا دوسری جانب سے تحریک انصاف کے ارکان نے جوابی حملے شروع کردیے دونوں طرف سے ایک دوسرے کو جھوٹا قرار دیے جانے لگا اس طرح ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا اس دوران گو عمران گو کے نعروں سے حکومتی ارکان نے ایوان کو سر پر اٹھالیا تحریک انصاف گو نواز گو کے نعرے سے جواب دے رہی تھی دونوں طرف کے ارکان اسپیکر کے ڈائس کے سامنے یکجا ہوگئے اس امر کا خدشہ ہونے لگا کہ کہیںا رکان ایک دوسرے پر پل ہی نہ پڑیں مسند نشین صدر نے دونوں طرف کے ارکان سے بار بار استدعا کی کہ وہ اپنی نشستوں پر خاموشی سے بیٹھ جائیں گوجرانوالہ سے اپنے تعلق کے باو جود انہوں نے زور آزمائی سےگریز کیا اور ارکان سے ماحول کو درست رکھنے کےلیے التجا ہی کرتے رہے انہیں اپنی کامیابی کا جب یقین نہ رہا تو انہوں نے اپنا آخری ہتھیار استعمال کیا اور دھمکی دیدی کہ اگر ارکان نے امن قائم نہ کیا تو وہ اجلاس ملتوی کردیں گے اس سے پہلے کہ وہ اپنی دھمکی پر عمل کرتے اسپیکر سردار ایاز صادق بھاگم بھاگ اپنی نشست پر پہنچے انہوں نے حالات پر قابو پانے میں زیادہ تاخیر کے بغیر کامیابی حاصل کرلی ۔