• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
صدر ٹرمپ کے دور میں پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں گزشتہ روز پہلا ڈرون حملہ کیا گیا جبکہ کسی ملک کے جغرافیائی حدود میں بلا اجازت ایسی کارروائیاںبین الاقوامی قانون کی رو سے قومی خود مختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دی جاتی ہیں اور ماضی میں ہونے والے ڈرون حملوں پرحکومت پاکستان بھی اسی اصولی موقف کے تحت شدید احتجاج کرتی رہی ہے۔ تقریبا ایک سال کے وقفے کے بعد کیے گئے اس حملے میں افغانستان سے غیرقانونی طور پر پاکستانی علاقے میں داخل ہونے والے دو موٹر سائیکل سوار افراد کو نشانہ بنایا گیا غیرملکی میڈیا کے دعووں کے مطابق جن کی شناخت حقانی نیٹ ورک کے ایک کمانڈر اور اس کے ساتھی کی حیثیت سے ہوئی ہے جو افغان شہری تھے۔تاہم پاکستان میں ضرب عضب اور رد الفساد کی شکل میں مکمل قومی اتفاق رائے اور سیاسی و عسکری قیادت میں پوری ہم آہنگی کے ساتھ علاقے، زبان، نسل ، مذہب اور مسلک کے تمام امتیازات سے بالاتر ہوکر ہر قسم کے دہشت گردوں کو بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے جاری موثر ، بھرپوراور نتیجہ خیز کارروائی کے باوجود جس کا اعتراف دنیا بھر میں پوری کشادہ دلی سے کیا جارہا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ڈرون حملے کا فیصلہ کسی ادنیٰ ترین جواز سے بھی یکسر محروم ہے۔اس کارروائی کے نتیجے میں مقامی آبادی میں اشتعال کا پیدا ہونا فطری امر ہے جسے گزشتہ روز کئی گھنٹے تک علاقے پر ڈرون کی پرواز کی وجہ سے سخت خوف و ہراس کا سامنا کرنا پڑا۔لہٰذا حکومت پاکستان کو اس تازہ امریکی کارروائی پر بھرپور احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے ٹرمپپ انتظامیہ پر واضح کرنا چاہیے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا حصہ اور قربانیاں دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔ ان کوششوں کو حتمی کامیابی کی منزل تک پہنچانے کے لیے امریکہ کو حکومت پاکستان سے مشاورت کے ساتھ تعاون کرنا اورایسے اقدامات سے مکمل اجتناب برتناچاہیے جو پاکستان کی خودمختاری کو مجروح کرنے اور یوں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتے ہوں۔

.
تازہ ترین