• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایسے وقت میں جب پاکستان سپر لیگ کرکٹ کے فائنل کے لاہور میں کامیاب انعقاد پر پوری قوم خوشیاں منا رہی ہے اور کرکٹ بورڈ کے منتظمین سپرلیگ کے چیئرمین نجم سیٹھی اور حکومتی و عسکری شخصیات کی مستحسن حکمت عملی کو خراج تحسین پیش کررہی ہے، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اس میچ میں حصہ لینے والے غیرملکی کھلاڑیوں کو پھٹیچراور ریلو کٹے قرار دے کر نہ صرف اس کامیابی کا مذاق اڑایا ہے بلکہ اپنی ذات کو بھی اس حوالے سے متنازع بنا دیا ہے۔ یہ حقارت آمیز الفاظ ان کے شایان شان نہیں تھے۔ یہ غیر ملکی کھلاڑی ایک ایسے مشکل وقت میں پاکستان آئے جب ملک کو دہشت گردی کے خطرات کے حوالے سے پی ایس ایل فائنل جیسا ایونٹ لاہور میں کھیلنا بہت بڑا چیلنج تھا۔ عمران خان پہلے لاہور فائنل کو پاگل پن قرار دے چکے تھے جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جارہا تھا کہ وہ لاہور میں اس میچ کے انعقاد ہی کے خلاف ہیں ۔ عمران خان کو پی ایس ایل کھیلنے والے کرکٹرز کیلئے پیار ومحبت کی زبان استعمال کرنی چاہئے تھی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پی ایس ایل فائنل کھیلنے کیلئے جو کھلاڑی ویسٹ انڈیز، زمبابوے اور بنگلہ دیش سے آئے انہیں اپنے ملک میں نہایت عزت اور احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ ان میں پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی ، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بنگلہ دیشی وکٹ کیپر بیٹسمین انعام الحق اور زمبابوے کے سین اورون بھی شامل ہیں۔ یہ تمام کھلاڑی دنیائے کرکٹ میں اپنا مقام رکھتے ہیں عمران خان کی طرف سے تحقیر آمیز الفاظ کا استعمال دراصل پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف چلائی جانے والی ان کی مہم کا ایک حصہ ہے، جس کا مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں نے ہی نہیں کرکٹ کے کھلاڑیوں اور عام شائقین نے بھی برا منایا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پی ایس ایل کے کامیاب انعقاد نے ملک کے کروڑوں عوام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا اور سیکورٹی اداروں نے زبردست حفاظتی انتظامات کرکے یہ بات ثابت کردی کہ دہشت گرد قوم کے اتحاد کو زک نہیں پہنچا سکتے۔

.
تازہ ترین