پشاور(سٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کا عدالتی نظام بھی سرمایہ دارنہ بن چکا ہے، عدالتوں کے دروازے سونے کی چابی سے کھلتے ہیں، غریب آدمی ساری عمر ایڑیاں رگڑتا ہے لیکن اس کو انصاف نہیں ملتا، منتخب عوامی نمائندوں کی زبان سے بھی بھلائی کی باتوں کی بجائے گالیاں سننے کو مل رہی ہیں، ملک کو سپرپاور اور ترقی یافتہ بنانے کیلئے جماعت اسلامی نے خوشحال پاکستان مہم شروع کردی ہے،جوکلین اور گرین سپرپاور پاکستان کے قیام پر ہی منتج ہوگی ،خوشحال پاکستان فنڈ ریزنگ مہم کے تحت ہر دکان اور گھر تک پہنچا جائیگا ،جماعت اسلامی کے مدمقابل طبقے کے پاس کرپشن کے سوا کچھ بھی نہیں اسلئے اب کرپشن کے ان سومناتوں کوگرانے کا وقت آگیا ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز اسلامی میں جماعت اسلامی ضلع پشاورکے مشاورتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اس ملک کو ایک ترقی یافتہ اور سپر پاور پاکستان بنانا چاہتی ہے،جماعت اسلامی کے پاس امانت دار ،دیانت دار اورباصلاحیت قیادت موجود ہے جو عوامی مسائل کو بہتر انداز سے حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے سپورٹر ز اب عملی طور پر 2018کے انتخابات کیلئے منصوبہ بندی کریں،انہوں نے کہا کہ گذشتہ دوسال کے دوران جماعت اسلامی میں جن لوگوں نے شمولیت اختیار کی ہے اس میں پانچ سو کے قریب پی ایچ ڈی ڈاکٹرز ہیں اسی طرح مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے نمایاں افراد شامل ہوئے ہیں اب ہم نے لاہور میں اجلاس طلب کیا ہے اور اس اجلاس میں ان باصلاحیت افراد سے اپنے اپنے شعبہ جات میں خدمات لینے کیلئے منصوبہ بندی کی جائیگی،سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے 2018کے انتخابات کیلئے خوشحال پاکستان فنڈ قائم کیا ہےکیونکہ جماعت اسلامی ہی ملک کی ایسی پارٹی ہے جو مکمل طور پر کارکن کی پارٹی ہے اسکا امیر بھی کارکن کی طرح کام کررہاہے اور اسی کارکن کی مالی امداد پر چل رہی ہے ، سراج الحق نے کہا کہ کہ قوم کو ترقی یافتہ بنانا ہے تو کر پشن کے جن کو کنٹرول کر کے ملک اور قوم پر وسائل خر چ کرنا ہوں گے،آج وزیرخزانہ خود اعتراف کر رہے ہیں کہ پاکستان کے اربوں ڈالربیرونی ملکوں کے بنکوں میں پڑے ہیں ، یہ پاکستان کے کر پٹ اشرافیہ کی وہ دولت ہے جو انھوں نے پاکستان سے چوری کر کے بیرون ملک منتقل کی ہے اگر کرپشن کو ختم اور کرپٹ حکمرانوں کو جیل میں بند کیا جائے اور لوٹی گئی قومی دولت ملک میں واپس لائی جائے تو ہر شہری کو تعلیم اور صحت کی مفت سہولتیں مہیا کی جاسکتی ہیں۔بے روز گارنوجوانوں کو روز گار اوربزرگوں کو بڑھاپا الاؤنس دیا جاسکتا ہے ، ملک میں کرپشن کے نئے نئے سکینڈلز سامنے آرہے ہیں اور عوامی نمائندوں کی زبان سے لوگوں کو بھلائی کی باتوں کی بجائے گالی گلوچ سننا پڑ رہا ہے ۔حکمرانوں کی نااہلی اور نالائقی کی وجہ سے ہر پاکستانی پریشان ہے ،ملک میں انصاف کے ادارے مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں ،عدالتی نظام سرمایہ دارانہ نظام بن چکا ہے اور غریب آدمی ساری عمر ایڑیاں رگڑتا رہتا ہے مگر اس کو انصاف نہیں ملتا ۔عدالتوں کے دروازے سونے کی چابی سے کھلتے ہیں،ملک کو آگے لے جانا ہے تو کرپشن سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔