اسلام آباد( خصوصی نامہ نگار،اے پی پی) وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اور نگزیب نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر منفی مہم اور بے بنیاد پراپیگنڈا سائبر کرائم میں آتا ہے،وزیراعظم نوازشریف کیخلاف منفی پراپیگنڈا مہم شروع کرنے والوں کا فیصلہ عوام کرے گی، اگر ہم نے سائبر کرائم کے تحت کارروائی کی تو ہم پر الزام لگایا جائے گا کہ ہم انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہے ہیں،، پٹیشنرز یہ بیان دے رہے ہیں کہ پانامہ کیس کا فیصلہ ان کے حق میں آئے گا جس سے نہ صرف سپریم کورٹ پر دبائو ڈالا جارہا ہے بلکہ منفی مہم شروع کی جارہی ہے،عمران خان کے حق میں فیصلے نہیں آتے تو بہتان تراشیاں کرتے ہیں، پہلے دھاندلی کا ڈرامہ رچایا گیا، اب پانامہ پر سیاست چمکائی جا رہی ہے۔جو میڈیا ٹرائل مریم نواز کا ہوا ایسا کسی کی بہن اور بیٹیوں کے بارے میں نہیں ہوا کرتا، مریم نواز کی حیثیت کا تعین پاکستانی قوم کرے گی، جتنی سازشیں اور من گھڑت دستاویزی فلمیں بنا لیں جیت حق کی ہوگی، سپریم کورٹ آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ دے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکو رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں آنا ہے، عدالت کا فیصلہ آنے سے پہلے ہی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، وزیراعظم محمد نواز شریف نے کئی بڑے منصوبوں کے فیتے کاٹے جس کی عمران خان کو تکلیف ہو رہی ہے، وزیراعظم محمد نواز شریف کی ساڑھے تین سال کی کارکردگی سب کے سامنے ہے،مریم اورنگزیب نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کے خلاف ایک منظم مہم چلائی جا رہی ہے، سوشل میڈیا پر ہمارا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، کسی رہنما کا اتنا میڈیا ٹرائل نہیں ہوا جتنا وزیراعظم نواز شریف کا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر منفی مہم اور بے بنیاد پروپیگنڈا سائبر کرائم میں آتا ہے،اس پر سیاست کرنے والوں کا فیصلہ عوام کرے گی، اگر ہم نے سائبر کرائم کے تحت کارروائی کی تو ہم پر الزام لگایا جائے گا کہ ہم انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین جتنی مہم چلائیں سپریم کورٹ قانون کے مطابق فیصلہ دے گی، ہمیں سپریم کورٹ پر اعتماد ہے۔ دانیا ل عزیز نے کہا کہ عدالت عظمی کے فیصلے سے پہلے فیصلے دینے کا مقابلہ جاری ہے ، کارٹونوں، مزاحیہ پروگرام چلا کر وزیراعظم کےخلاف تاثر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے منفی پروپیگنڈے کا مقصد انصاف نہیں سیاسی ہے، سوچی سمجھی سکیم کے تحت انتشار کی کوشش کی جارہی ہے۔