• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی جماعتوں نے پاکستان اسٹیل کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا

کراچی(رپورٹ /رفیق بشیر)پاکستان اسٹیل ملز  کو لیز پر دینے اور سی پیک منصوبے کواسٹیل ملز کی 15 سو ایکٹر اراضی الاٹ کرنے کے لئے قومی اسمبلی اسٹینڈ نگ کمیٹی کا اجلاس چیئر مین اسد عمر کی صدارت میں منگل کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔ کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ ایجنڈے میں صرف دو پوائنٹ شامل ہیں جن میں پاکستان اسٹیل پلانٹ کو لیز پر دینا، اور سی پیک منصوبے کے لئے پاکستان اسٹیل کی 15سو ایکٹر اراضی مختص کرنا شامل ہے۔  واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل مل پر 31 دسمبر 2016 تک خسارے اور قرضوں کی مالیت 415 ارب روپے ہوگئی تھی اور پاکستان اسٹیل کو موجودہ صورتحال میں 30 لاکھ روپے فی گھنٹہ نقصان ہو رہا ہے۔ پاکستان اسٹیل کی بحالی کے لئے حکومت کے مقرر کردہ فنا نشنل ایڈوائز نے 90 ارب روپے پیکج کی تجویز دی تھی لیکن پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی حکومتوں نے پاکستان اسٹیل کو چلانے کے بجائے تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا جبکہ پاکستان اسٹیل کا دورہ کرنے والے تمام وزراء نے اسٹیل ملز کو چلانے کی بات کی تھی لیکن ان کے تمام وعدے جھوٹے نکلے اور نہ ہی کسی بھی چیف ایگزیکٹو افسر اور کسی دوسرے افسر کے خلاف آج تک کوئی کارروائی ہوسکی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز موجودہ پوزیشن میں بھی بحالی کی جانب گامزن ہوسکتا ہے لیکن حکومتوں نے اس کو دانستہ طور تباہ کیا ہے۔ پاکستان اسٹیل تین چیزوں سے تباہ ہوا۔ کرپشن، بد انتظامی اور مکمل انتظامہ کا نہ ہونا اور خام مال کی کمی اور حکومت کی جانب سے عدم تحفظشامل ہیں۔ پاکستان اسٹیل میں ایک ہزار تین سو پچاس ملاز مین  ہیں اور 4 ہزار سے زائد ملاز مین اپنے بقایاجات کے لئے پریشان ہیں جبکہ بعض عدالتوں میں چلے گئے ہیں۔ پاکستان  اسٹیل کی انتظامیہ ایڈ ہاک ازم پر ہے۔ ایک عرصے سے پاکستان اسٹیل کا بورڈ آف ڈائر یکٹرز وجود میں نہ آسکا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آج بھی حکومت چاہے تو پاکستان اسٹیل ایک منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے۔ پاکستان اسٹیل کو حکمرانوں نے دانستہ طور پر تباہ کیا ہے۔
تازہ ترین