کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ مریم نواز 2018ء میں پاکستان کے کسی بھی حلقے سے الیکشن لڑیں گی، ن لیگ کے اندر سے مریم نواز کو مین اسٹریم سیاست کا حصہ بنانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے، شریف خاندان میں تناؤ کا غلط تاثر پیش کیا جاتا ہے، حمزہ شریف، مریم نواز کی بہت عزت کرتے ہیں، حمزہ شہباز اور مریم نواز اسی طرح ایک دوسرے کی قوت ہیں جیسے نواز شریف اور شہباز شریف ایک دوسرے کی طاقت ہیں۔ مریم نواز کے اندر لوگوں کو وزیراعظم نواز شریف کا عکس نظر آتا ہے۔ وہ جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہی تھیں۔ پروگرام میں پیپلز پارٹی دورِ حکومت میں امریکیوں کو ویزے جاری کرنے سے متعلق بھی گفتگو کی گئی جس میں وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی،پیپلز پارٹی کے رہنما منظور احمد وٹو اور سینئر صحافی ندیم ملک شریک تھے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حسین حقانی پیپلز پارٹی حکومت کے سفیر تھے اور وہ ان کے ہر عمل کی ذمہ دار ہے، حسین حقانی ریکوڈک کیس میں پیسے لے کر حکومت پاکستان کیخلاف پیش ہوئے، جو شخص ضمیر فروشی پر تُلا ہو اس سے کیا توقع کی جاسکتی ہے، حسین حقانی، یوسف رضا گیلانی اور آصف زرداری کے متضاد بیانات پر مکمل تحقیقات ہونی چاہئے،ایبٹ آباد کمیشن سمیت تمام انکوائری کمیشنوں کی رپورٹس جاری ہونی چاہئیں۔منظور وٹو نے کہا کہ حسین حقانی کو ویزے جاری کرنے کا اختیار نارمل ویزوں کے حوالے سے دیا گیا تھا،حکومت پیپلز پارٹی کے پنجاب میں احیاء سے خوفزدہ ہو کر آصف زرداری کو نشانہ بنارہی ہے۔ندیم ملک نے کہا کہ حسین حقانی کا مضمون میمو گیٹ کی تصدیق ہے۔وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ مریم نواز 2018ء میں پاکستان کے کسی بھی حلقے سے الیکشن لڑیں گی، مریم نواز کی بہترین کارکردگی کی وجہ سے یہ فیصلہ ہونا ہی تھا، مریم نواز نے پچھلے ساڑھے تین سال انتہائی محنت سے عوام کیلئے سماجی بہبود کے منصوبوں پر کام کیا ہے، مریم نوازبغیر کسی عہدے کے تعلیم، صحت کے شعبوں اور یوتھ پروگرام میں وزیراعظم کی مدد کی ہے، پاکستان کے پہلے ہیلتھ کیئر پروگرام اور یوتھ پروگرام کی آرکیٹیکٹ بھی مریم نواز ہی ہیں، ن لیگ کے اندر سے مریم نواز کو مین اسٹریم سیاست کا حصہ بنانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے، مریم نواز کے اندر لوگوں کو وزیراعظم نواز شریف کا عکس نظر آتا ہے۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے کسی قسم کا عوام کا پیسہ ہینڈل نہیں کیاہے، مریم نواز نے پراجیکٹس کو صرف ڈیزائن کیا ان پر عملدرآمد حکومت کررہی ہے، حکومت کی کسی ٹرانزیکشن میں مریم نواز کا کوئی تعلق نہیں ہے، مریم نواز کے کسی بیان یا ٹوئٹ میں بدتمیزی کا عنصر نہیں پایا جاتا ہے، اپوزیشن مریم نواز سے بہت خوفزدہ ہے، مریم نواز کی سیاسی تربیت بچپن سے ہوتی رہی ہے، مریم نواز کی سیاست میں انٹری میرٹ پر ہوگی، مریم نواز کا عالمی برادری کے ساتھ ایکسپوژر بھی بڑھ رہا ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ مریم نواز بہت صبر اور برداشت کی قوت رکھتی ہیں، شریف خاندان میں تناؤ کا غلط تاثر پیش کیا جاتا ہے، حمزہ شریف، مریم نواز کی بہت عزت کرتے ہیں، حمزہ شہباز اور مریم نواز اسی طرح ایک دوسرے کی قوت ہیں جیسے نوازشریف اور شہباز شریف ایک دوسرے کی طاقت ہیں، مریم نواز کے مرکز یا صوبے میں آنے کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حسین حقانی پیپلز پارٹی حکومت کے سفیر تھے اور وہ ان کے ہر عمل کی ذمہ دار ہے، حسین حقانی سابق سفیر کے طور پر اپنی اخلاقی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہے ہیں، امریکیوں کو ویزے جاری کرنے کے معاملہ پر حسین حقانی کا موقف غیرذمہ دارانہ ہے، حسین حقانی ریکوڈک کیس میں پیسے لے کر حکومت پاکستان کیخلاف پیش ہوئے، جو شخص ضمیر فروشی پر تُلا ہو اس سے کیا توقع کی جاسکتی ہے، حسین حقانی پہلے میمو گیٹ میں بھی ملوث تھے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کو ویزے جاری کرنے کے معاملہ پر حسین حقانی، یوسف رضا گیلانی اور آصف زرداری کے متضاد بیانات آرہے ہیں، اس معاملہ کی مکمل تحقیقات کر کے حقائق سامنے لانے چاہئیں، حسین حقانی کہتے ہیں انہیں ویزے دینے کا اختیار نہیں تھا جبکہ یوسف رضا گیلانی کا موقف ہے کہ حسین حقانی کو ویزے جاری کرنے کا اختیار دیا گیا تھا جس کی تصدیق کیلئے ایک خط بھی موجود ہے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ایبٹ آباد کمیشن سمیت تمام انکوائری کمیشنوں کی رپورٹس جاری ہونی چاہئیں،ان رپورٹس میں کچھ ایسی حساس باتیں ہوتی ہیں جنہیں جاری کرنا ملکی مفاد میں نہیں ہوتا ہے، اگر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں تو اسمبلی میں فیصلہ کر کے ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ عوام کے سامنے رکھ دینی چاہئے۔ منظور وٹو نے کہا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے حسین حقانی کو ویزے جاری کرنے کا اختیار نارمل ویزوں کے حوالے سے دیا تھا، خصوصی ویزے پاکستانی سفارتخانے میں آرمڈ فورسز کی مشاورت سے دیئے جاتے ہیں، وہ اگر ضرورت سمجھتے ہیں تو جی ایچ کیو سے بھی مشاورت کرلیتے ہیں، حسین حقانی نے اپنے مضمون میں کہیں حکومت پاکستان اور وزیراعظم کو الزام نہیں دیا ہے، حسین حقانی نے کہا ممکن ہے کہ جن کے ویزے لگے وہ اسامہ کیلئے آئے ہوں۔انہوں نے کہا کہ امریکیوں کو ویزے جاری کرنے کے ساتھ شمسی بیس دینے کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے، اس بات کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے کہ اسامہ بن لادن کو پاکستان آنے کا ویزا کس نے دیا تھا، حسین حقانی کے مضمون کو بنیاد بنا کر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو زیرعتاب لانا یا آصف زرداری کو نشانہ بنانا موجودہ حکومت کے ہتھکنڈوں کی مثال ہے، ن لیگ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے احیاء کی کوششوں سے خوفزدہ ہو کر ایسی حرکتیں کررہی ہے، 2002ء سے 2016ء تک کی تحقیقات کی جائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ندیم ملک نے کہا کہ امریکیوں کو خلاف قواعد ویزے دینے کے معاملہ پر اس وقت کے وزیراعظم سے لے کر ڈی جی آئی ایس آئی سب سے تحقیقات ہونی چاہئے، یوسف رضا گیلانی کے خط میں کہا گیا تھا کہ حسین حقانی وزارت داخلہ اورسیکیورٹی ایجنسیوں کی کلیئرنس کے بغیر ویزے جاری کریں، اگر سفارتخانے کے ملٹری اتاشی کی یہاں نالائقی ہے تو اسے سزا دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حسین حقانی کا مضمون میمو گیٹ کی تصدیق ہے، امریکیوں کو چھوٹ دینے کے معاملہ پر پیپلز پارٹی دورِ حکومت کے ساتھ مشرف دور کو بھی تحقیقات میں شامل کرنا ہوگا، ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ کے حساس حصے بلیک آؤٹ کر کے باقی رپورٹ پار لیمنٹ میں پیش کی جائے، شمسی بیس پہلی دفعہ ن لیگ کے دورِ حکومت میں یو اے ای کو دی گئی تھی، مشرف دور میں شمسی ایئربیس امریکیوں کوا ستعمال کرنے کی اجازت مل گئی۔پروگرام میں اہم نکتہ بیان کرتے ہوئے میزبان طلعت حسین نے کہا کہ سوشل میڈیا پر موجود گستاخانہ مواد کے حوالے سے چوہدری نثار کی صدارت میں اسلامی ممالک کے سفیروں کا اجلاس بہت اچھا قدم ہے، اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یہ معاملہ او آئی سی اور عرب لیگ جیسے اسلامی اداروں تک لے کر جایا جائے گا اور ایسے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے متعلق متفقہ موقف اپنایا جہاں ایسا گستاخانہ مواد موجود ہے۔