کراچی (اسٹاف رپورٹر) چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ ابھی تک سیاسی نظام میں سنجیدگی نہیں آئی، سخت فیصلوں کیلئے قیادت کا دیانتدار ہونا ضروری ہے، میری بزدلی تھی یا لالچ کہ میں نے سینیٹ سے استفعی نہیں دیا۔ اب چوں کہ بل میرے دستخط ہی صدر مملکت کے پاس جائیگا اس لئے اب فیصلہ کرلیا ہے سینیٹ میں موجود رہ کر فوجی عدالتوں کے بل کی مخالفت کروں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں ڈاکٹر سید جعفر احمد کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر سید جعفر ملک کے ان چند دانشو رو ں میں سے ہیں جنہوں نے ہمیشہ اپنا رشتہ اس سرزمین اور یہاں کے لوگوں کے ساتھ جوڑے رکھا۔ رضاربانی نے کہا کہ ڈاکٹر جعفر نے کتاب میں بتایا ہے کہ کس طرح ریاست نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قائدا عظم کے اقوال کوتلف کیا، قائد اعظم کی کوئٹہ کے اسٹاف کالج کی تقریر کو غائب کر دیا گیا مگر ریاست اب بھی متبادل ریاستی پالیسی پر غور نہیں کر رہی ہے۔ اس موقع پر صاحب کتاب سید جعفر احمد نے کہا کہ بہت ضروری ہے کہ سیاست دان اپنی کمزوریوں کو دور کریں۔ آج جب ہم سول ملٹری تعلقات کی بات کرتے ہیں تو اس پر بھی غور کرنا ہو گا کہ سیاست دانوں میں کیا کمزوریوں ہیں ان کو اپنے حصہ کا سبق سیکھنا ہوگا۔ جمہوریت میںاس وقت تک استحکام نہیں آ سکتا جب تک سیاسی پارٹیوں میں جہوریت نہیں آتی، سیاسی جماعتیں خاندانی پارٹیاں بن چکی ہے۔ سیاسی جماعتوں کی کور کمیٹی خاندان کے افراد پر مشتمل ہوتی ہے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رشید رضوی نے کہا کہ ڈاکٹر جعفر اب ان چند لوگوں میں رہ گئے ہیں جو سچ لکھتے ہیں۔ جمہوریت کے خلاف سازشیں قائد اعظم کی موجوودگی میں ہی شروع ہو گئیں تھیں بعد میں بیورو کریٹ گورنر جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے۔ اس سے جمہوریت اور ملک کو نقصان ہوا اور پاکستان ترقی نہیں کر سکا۔ سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ پاکستان کثیر قومی ریاست ہے جن کی آپ اپنی زبان اور ثقافت ہے ان کو تسلیم ہونا چاہیے۔آج سیاسی کارکنوں کے سوچنے کا وقت آ گیا ہے کہ لٹریچر کم ہو رہا ہے اس پر تو جہ دینی ہو گی تاکہ علم کے ذریعے ہر قسم کی انتہا پسندی کا مقابلہ کیا جا سکے۔ تقریب میں زاہدہ حنا ، ڈاکٹر طارق سہیل ، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ ، مہناز رحمان اور ڈاکٹر ریاض نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ نظامت کے فرائض کرامت علی نے انجام دیے۔