کراچی(اسٹاف رپورٹر) چیئر مین سینٹ رضاربانی نے کہا کہ ہمیں معذرت خواہانہ رویہ ترک کرتے ہوئے اپنی تاریخ پر فخر محسوس کرنا چاہیئے ،قائد اعظم ایک عظیم فلاحی ریاست کا قیام چاہتے تھے جس میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ایک بنیادی خدوخال تھا،جو تاحال ایک خواب ہی بن کررہ گیا ہے ۔اسلام امن پسند اور بھائی چارگی کا مذہب ہے اور جمہوریت اسلام ہی کی اساس ہے ،اسلام نے مردوخواتین کو اس دورجہالت میں برابری کے حقوق دیئے جب عورتوں کو زندہ درگور کردیا جاتا تھا۔عالمی انسانی قوانین خصوصاً میگناکارٹا اسلام ہی کے بنیادی اصول پر مبنی تھا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ عمومی ،ہمدردفائونڈیشن پاکستان اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اشتراک سے پچیس ویں(سلورجوبلی) بین الاقوامی کانفرنس بعنوان: ’’جنوبی ایشیائی تاریخ کے رجحانات‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر نے کہا کہ جامعات میں ہمارے نوجوانوں کو صحیح اور درست حقائق پر مبنی تاریخ پڑھانے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ عمومی کا کردار نہایت ناگزیر حیثیت رکھتا ہے جس سے وقتافوقتا ملکی اور غیر ملکی شہرت یافتہ تاریخ دان منسلک رہے ہیں۔رئیس کلیہ سماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی تاریخی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور مستقبل کودرخشاں بنائیں ۔اس ضمن میں عملی اقدامات ناگزیر ہوگئے ہیں جن میں سب سے اہم چیز اسکولوں میں حقائق پر مبنی تاریخ کی تعلیم کو لازمی بنایا جائے۔انہوں نے شعبہ تاریخ عمومی کے چیئر مین پروفیسر ڈاکٹر ایس ایم طحہٰ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرز کی کانفرنسوں کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی امریکہ کے شعبہ تاریخ کی پروفیسر ڈاکٹر یاسمین سائیکیانے کہا کہانسان کا پیدائشی حق ہے جو اسلام اور سماج نے ہمیں عطاکیا ہے۔