سرگودھا،ننکانہ (مانیٹرنگ سیل نمائندہ جنگ) سرگودھا میں گدی نشینی کے تنازع پر20؍افراد کو قتل کرنے والا مزار کا متولی گرفتار کر لیا گیا ہے ، مرنے والوں میں 2خاندانوں کے 11افراد بھی شامل ہیں ، نواحی چک 95شمالی میں علی محمد گجر کے آستانے پرگدی نشین نے اپنے ساتھیوں سےملکر نشہ آور اشیاء پلا کر اپنے ہی مریدین کو بیہوش کرکے انہیں خنجروں اور ڈنڈوں کے وار کر کےموت کے گھاٹ اتار دیا اور انکے اعضاء بھی کاٹے، مقتولین میں 16 مرد 4 عورتیں شامل ہیں ۔زخمی ہونیوالی مریم ،کشور اور کاشف نے بھاگ کر زخمی حالت میں قریبی رہائشی علاقوں میں پناہ لی اور لوگوں کو مطلع کیا جس پر اہل علاقہ اکٹھے ہوئے تو عبدالوحید نے انہیں بھی قتل کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ اہل علاقہ کی اطلاع پر پولیس نے ملزم عبدالوحید ،اسکے ساتھیوں ظفر ڈوگر،یوسف اور آصف ایڈوکیٹ سمیت 7افراد کو گرفتار کر گیا ۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ملزم الیکشن کمیشن کا سابق افسرہے، خود کو امام تسلیم کروانا چاہتا تھا اور گناہ معاف کروانے کیلئےمریدوں کو برہنہ کر کے دھمال ڈلوا تا، دوسری جانب مرکزی ملزم عبدالو حید نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ پیر کا بیٹا مجھے قتل کرانا چاہتا تھا، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ انہوں نے مقتولین کے ورثاء کو 5، شدید زخمیوں کو 2 لاکھ فی کس امداد دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم عبدالوحید کے ہاتھوں قتل ہونے والوں میں اس کے پیر محمد علی گجر کا بیٹا آ صف بھی شامل ہے۔پولیس کے مطابق مقتول آصف اسلام آباد میں پولیس کا ملازم اور پولیس لائن ہیڈ کوار ٹر میں تعینات اور 25اپریل تک میڈیکل چھٹی پر تھا ۔مقتول جمیل کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اسلام کا رہائشی اور پی آئی ڈی میں ملازم تھا ۔ عینی شاہدین کے مطابق عبدالوحید خود کو امام تسلیم کروانا چاہتا تھا ،وہ مریدوں سے برہنہ دھمال ڈلواتا اور کہتا کہ اس سے انکے گناہ معاف ہو جائینگے۔ ڈپٹی کمشنرسرگودھا کے مطابق عبدالوحید مریدوں پر تشدد کر کے کہتا تھا کہ ان کا جسم پاک ہونے لگا ہے، واقعے میں گدی نشینی کےتنازع کاپہلو نظرنہیں آتا ۔مقامی افراد کا کہناہے کہ عبدالوحید مہینے میں ایک دو بار درگاہ پر آتا تھا ۔ مریدوں پر تشدد کر تا تھا ، انہیں برہنہ کر کےدھمال ڈلواتا اور کئی بار انکے آگ بھی لگاتا تھا اور اکثر چیخوں کی آ وازیں آتی تھیں ۔ مرنے والوں کا تعلق سرگودھا کے علاوہ اسلام آباد، میانوالی، پیر محل اور لیہ سے بھی بتایا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال سرگودھا کے ڈاکٹر عثمان امتیاز کے مطابق جو زخمی اسپتال لائے گئے ہیں ان کی کمر اور ٹانگوں پر شدید ضربات کے نشانات ہیں۔ پولیس نے گزشتہ روز آستانے کی صفائی کرنیوالے ایک شخص کو بھی حراست میں لیا ہے، 6 مرنے والے افراد کا تعلق چک 90 شمالی سے ہے جو ایک ہی خاندان کے بتائے گئے ہیں ڈاکٹرز کے مطابق بعض مقتولین کے اعضاء بھی کٹے ہوئے تھے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال سرگودھا میں مقتولین کی نعشوں کا پوسٹمارٹم کرنے کے بعد میتیں ورثاء کے حوالے کردی گئی ہیں ۔ مرنے والوں میں نصرت بی بی، رخسانہ بی بی، شازیہ عمران ، اشفاق، جاوید، بابر، خالد، ڈی ایس پی غلام شبیر کا بیٹا محمد حسین، جمیل، ندیم، زاہد ملنگ، شاہد، سیف الرحمن، محمد گلزار وغیرہ شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں مریم بی بی، کشور بی بی، کاشف وغیرہ شامل ہیں ۔دوسری جانب سرگودھا میں 20افراد کے قتل کے مرکزی ملزم عبدالوحید نے دعویٰ کیا ہے کہ مقتولین نے پہلےمیرے پیر کو زہر دے کر قتل کیا تھا اور وہ اب مجھے بھی مارنا چاہتے تھے ۔ترجمان الیکشن کمیشن نے ملزم سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم الیکشن کمیشن سے ایک سال پہلے ریٹائرڈ ہوچکا ہے ۔ پولیس نے لاشیں ورثا کے حوالے کر دی ہیں تاہم رات گئے تک واقعہ کی ایف آ ئی آ ر درج نہیں ہوئی تھی۔سرگودھا میں 20افراد کو قتل کرنے والا پیر تھانہ صدر ننکانہ صاحب کے گاؤں چک نمبر 20کا رہائشی ہے، ملزم الیکشن کمیشن میں ملازم بھرتی ہونے کے بعد تقریبا 30سال قبل گرین ٹاؤن لاہور منتقل ہوگیا تھا۔ ملزم نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں سے حاصل کی جبکہ اسکے بعد اسلام آباد بھائیوں کے پاسجا کر اپنی تعلیم مکمل کی۔ ملزم کے پانچ بیٹے ہیں اور وہ بھی لاہور میں رہائش پذیر ہیں اور مختلف کالجز میں زیر تعلیم ہیں۔ ملزم عبدالواحید کچھ عرصہ ڈیپوٹیشن پر ایف آئی اے میں بطور لاء آفیسر تعینات بھی رہا، ملزم عبدالواحید کی ایک سال قبل ضلع سجاول (سندھ) میں بطور گریڈ 18 ٹرانسفر ہوگئی لیکن ملزم نے وہاں جانے کی بجائے استعفیٰ دیدیا اسی دوران ملزم کا تعلق ایک شخص علی محمد گجر سے بن گیا جو ایک روحانی پیر کہلاتا تھا اور اس کا تعلق فیصل آباد کے گاؤں چنن کے باٹھ سے تھا ۔ ملزم کے آبائی گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ملزم عبدالواحید ایک دو ماہ گاؤں کا چکر لگاتا اور گاؤں میں لوگوں کو نماز پڑھنے سے روکتا اور شراب پینے پر آمادہ کرتا تھا ایسے لگتا تھا جیسے اس کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے مقتولین کے ورثا ءکو پانچ ،پانچ لاکھ روپے مالی امداد دی جائےگی جبکہ شدید زخمی ہونےوالے افراد کو دو،دولاکھ روپے مالی امدادملے گی۔