راولپنڈی ،سرگودھا، کروڑلعل عیسن(ما نیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں ،نامہ نگار) سرگودھا کی درگاہ پیرعلی محمد گجر کےگدی نشین عبدالوحید نے گدی کے تنازع پر اپنے ساتھیوں سے مل کرایک خاندان کے 6افراد سمیت 24 مریدوں کونشہ آور مشروب پلاکر بیہوش کیا پھرڈنڈوں اور خنجروں کے وار کئے 20افراد دم توڑ گئے جبکہ 4زخمی ہیں جن کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے پولیس نے مرکزی ملزم اور6ساتھی گرفتار کرلئےملزم عبدالحمید گجرنےاعتراف جرم کرلیا،مرنیوالوںمیں16مرد،4خواتین،پیر کا بیٹا،ایک پولیس ملازم شامل ہیں ،تعلق سرگودھا،اسلام آباد،میانوالی،لیہ سے ہے ،5آپس میں بہن بھائی تھےاورایک انکی بھابی تھی،2مقتول ااپس میں کزن تھے، 36گھنٹوں میں درگاہ پر جو بھی آیا ،مارا گیا ،3نے بھاگ کر جان بچائی ،وزیراعلیٰ نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی،مقتولین کے ورثا5،5زخمیوں کیلئے2،2لاکھ امداد کا اعلان ،تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ زعیم قادری کا کہناہے کہ سخت کارروائی کی جائے گی تفصیلات کے مطابق سرگودھا کے نواحی علاقے 95 شمالی میں قائم دربار علی محمد گجر کے متولی عبدالوحید نےنے گدی کے تنازع پر اپنے ساتھیوں سے مل کرایک خاندان کے 6افراد سمیت 24 مریدوں کونشہ آور مشروب پلاکر بیہوش کیا پھرڈنڈوں اور خنجروں کے وار کئے 20افراد دم توڑ گئے جبکہ 4زخمی ہیں واقعے کی تصدیق ڈپٹی کمشنر سرگودھا لیاقت چٹھہ نے بھی کی ۔مرنیوالوں میں شازیہ عمران‘ اشفاق‘ جاوید‘ بابر‘ خالد‘ ڈی ایس پی غلام شبیر کا بیٹا محمد حسین‘ جمیل‘ زاہد ملنگ‘ شاہد‘ ‘ محمد گلزار ،سبحان ،وغیرہ شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں مریم بی بی‘ کشور بی بی‘ کاشف وغیرہ شامل ہیں ایک خاتون سمیت دو افراد کی شناخت نہیں ہو سکی مقتولین میں تین سگے بھائی محمد ندیم ، محمد ساجد عرف مُنا ، سیف الرحمان عرف بھولا اُن کی 2بہنیں نصرت بی بی ، شازیہ بی بی اور سیف الرحمان کی بیوی رخسانہ شامل ہیں مرنیوالوں میں 2کزن،پیر کا بیٹا آصف ،ایک پولیس ملازم شامل،تعلق سرگودھا،اسلام آباد،میانوالی،لیہ سے ہے قتل ہونے والوں میں سے 16 افراد کا پوسٹ مارٹم کر کے لاشیں ورثا کے حوالے کر دی گئی ہیں رپورٹ کے مطابق واقعہ گذشتہ 36 گھنٹوں کا ہے۔ وقفہ وقفہ سے جو شخص دربار پر آتا تھا۔ اس کو دربار کے آخری حصہ میں لے جایا جاتا تھا اور اس پر تشدد کیا جاتاتھا۔ سر پر ڈنڈے مارے جاتے تھے اور جسم کے مختلف حصوں پر خنجر چلائے جاتے تھے اور اس کے نتیجے میں اس شخص کی موت واقع ہو جاتی تھی۔ پھر اس کی نعش کو اٹھا کر دوسرے کمرے میں منتقل کر دیا جاتا تھا ایس ایچ او کے مطابق ملزم لوگوں کو برہنہ کر کے تشدد کرتے رہے ۔ متولی عبدالوحید سمیت7 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ۔ ملزم عبدالوحید الیکشن کمیشن کا ملازم بھی ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سرگودھا واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کی ۔ نواحی علاقے 95 شمالی کی درگاہ علی محمد گجر میں دربار کے متولی نے ساتھیوں کی مدد سے 20 افراد کو تشدد کر کے قتل اور 4 کو زخمی کردیا۔سرگودھا کے نواحی علاقے 95 شمالی کی درگاہ علی محمد گجر کے متولی عبدالوحید نے ساتھیوں کی مدد سے 20 افراد کو قتل کردیا۔ قتل ہونے والوں میں سے 16 افراد کا پوسٹ مارٹم کر کے لاشیں ورثا کے حوالے کر دی گئی ہیں،واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے درگاہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ درگاہ کا متولی عبدالوحید مریدین کو برہنہ کر کے دھمال ڈلواتا اور ان سے کہتا کہ اس طرح مریدین گناہوں سے پاک ہو جاتے ہیں۔مرکزی ملزم عبدالوحید نے دعویٰ کیا ہے کہ مقتولین نے میرے پیر کو زہر دے کر قتل کیا تھا ، مجھے بھی مارنا چاہتے تھے ۔ ملزم نے 20افراد کے قتل کا اعتراف کرلیاہےپولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم عبدالوحید نے اپنے پیر کے بیٹے کو بھی قتل کیا ، خاندانی ذرائع کے مطابق ملزم کے ہاتھوں قتل ہونے والا آصف پیر علی محمد گجر کا بیٹا تھا ۔ مقتول آصف اسلام آباد میں پولیس کا ملازم اور پولیس لائن ہیڈکوارٹر میں تعینات اور 25اپریل تک میڈیکل چھٹی پر تھاقتل ہونے والے افراد میں 19 کی لاشیں دربار جبکہ ایک مقتول کی لاش کھیتوں سے ملی۔گرفتار ساتھیوں میں ظفر ڈوگر شیخوپورہ اور محمد آصف ایڈووکیٹ پھالیہ سے تعلق رکھتا ہے۔مقامی افرادکا کہناتھاکہ گدی نشین عبدالوحید مہینے میں ایک دو بار درگاہ آتاتھا، برہنہ کرکے مریدوں پر تشدد کرتا اور کپڑوں کو آگ لگادیتا تھا ،یہ سلسلہ 2برس سے جاری تھا، چیخوں کی آوازیں بھی سنائی دیتی تھیں ۔۔ ڈپٹی کمشنر سرگودھا لیاقت علی چٹھہ کے مطابق ملزم لوگوں کو دربار میں بلا کر واعظ کرتا تھا اور اس کا دماغی توازن بھی درست نہیں لگتا۔ ڈپٹی کمشنر سرگودھا نے بتایا کہ عبدالوحید مریدوں پر تشدد کر کے کہتا تھا کہ ان کا جسم پاک ہونے لگا ہےوزیراعلیٰ نے انسپکٹر جنرل پولیس سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے اورآرپی او سرگودھا کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو اس لرزہ خیز واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات کر کے 24گھنٹے میں رپورٹ پیش کرے گی۔وزیراعلیٰ نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ زخمی ہونے والے افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔وزیراعلیٰ کی ہدایت پر صوبائی وزیراوقاف سید زعیم حسین قادری بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے قتل ہونیوالے افراد کے لواحقین اورزخمیوں کیلئے مالی امداد کا اعلان کیاہے ۔ اعلان کے مطابق مقتولین کے ورثا ء کو پانچ ،پانچ لاکھ روپے مالی امداد دی جائیگی جبکہ شدید زخمی ہونیوالے افراد کو دو،دولاکھ روپے مالی امدادملے گی۔ ۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ زعیم قادری نے کہا ہے کہ سرگودھا واقعے میں ملوث کچھ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے‘ گرفتار افراد سے متعلق معلومات جلد میڈیا کے سامنے لائیں گے‘ جہاں واقعہ پیش آیا وہ درگاہ محکمہ اوقاف کے زیر انتظام نہیں تھی‘ درگاہ مقامی لوگوں کی ملکیت ہے‘ جعلی پیروں اور تعویز گنڈا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔