سندھ کے تعلیمی نظام پر خود پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ چپ نہ رہ سکے، انہوں نے اپنی ہی حکومت سے درخواست کردی کہ سندھ میں نقل کی روک تھام کے لیے ایمرجنسی لگائی جائے۔
خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ نقل روکنے کے لیے کالی بھیڑوں کو مارنا مسئلے کا حل نہیں، ایک کو ماریں گے اور آجائیں گے، نظام درست کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ پرائمری تعلیم کمزور ہوچکی ہے، بیشتر اسکول بند پڑے ہیں، اساتذہ کی کمی بھی ہے، سندھ کا تعلیمی نظام کیسے سدھر سکتا ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ سندھ پڑھے گا نہیں تو آگے کیسے بڑھے گا، صوبے میں تعلیم نہایت کمزور ہے، سندھ کے دیہات میں 70فیصد اسکولوں میں صحیح تعلیم نہیں دی جارہی، یا زیادہ تر اسکول بند پڑے ہیں،اسکولوں میں اساتذہ بھی نہیں ہیں ، حکومت جنگی بنیادوں پر کام کرے۔
خورشید شاہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ تعلیمی بجٹ بڑھنے کے بجائے گھٹ رہا ہے، 2 اعشاریہ 6 فیصد سے گھٹ کر 1اعشاریہ 7 فیصد پر آگیا ۔
قائد حزب اختلاف نےمزید کہا کہ بچوں کو ساڑھے 8سو گھنٹے پڑھنا چاہیے، انہیں 300 گھنٹے بھی نہیں ملتے۔