• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مارشل لا سے برا زمانہ انتظار کررہاہے، ہر ایک کیلئے الگ انصاف، آرٹیکل 6 کا ملزم عدالت نہیں آتا، قانون کیا کرے، رضا ربانی

 اسلام آباد( نیوز ایجنسیاں) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہاہے کہ ہر ایک کیلئے الگ انصاف ہے، آرٹیکل 6 کا ملزم عدالت نہیں آتا،قانون کیا کرے، مارشل لاء کے دور میں عوام نے حق کا نعرہ بلند کرنے سے انکار نہیں کیا اور ہر قسم کی صعوبتیں برداشت کیں اسی کے نتیجے میں ملک میں لُولی ، لنگڑی جمہوریت آئی، آج بھی ہمیں یہ ذہن میں رکھنا ہو گا کہ اگر ہم نے اپنے حقوق ، آئین کو برقرار رکھنے کی جدوجہد کو آگے نہ بڑھایا تو مارشل لاء سے بدتر زمانہ ہمارا انتظار کر رہا ہے۔ جمہوریت کی جدوجہد کی کامیابی میں صحافیوں کا بڑا اہم کردار ہے، پاکستان کیلئے صحافیوں کی قربانی کی مثال نہیں ملتی، صحافیوں کے تحفظ کا قانون پارلیمان سے پاس ہونے کے بعد حالات ٹھیک نہیں ہوں گے، جہاں انصاف پانچ ٹکڑوں میں بٹ جائے وہاں قانون کچھ نہیں کر سکتا، ریاست اپنی طرز حکمرانی برطانیہ سامراج سے تبدیل نہیں کرے گی ہماری جنگ جاری رہے گی، وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ کا قانون جلد پارلیمنٹ میں پیش کر دیاجائے گا۔ ان خیالات کا اظہارجمعرات کو پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور نیشنل پریس کلب کے اشترا ک سے منعقدہ یوم شہدائے صحافت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شہید صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کی تقریب سے پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ، نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل انجم، معروف اینکر حامد میر و دیگر نے خطاب کیا، سیمینار میں سینئر صحافیوں اور شہید صحافیوں کے لواحقین نے شرکت کی۔ رضا ربانی نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ کا قانون پارلیمان سے پاس ہونے کے بعد حالات ٹھیک نہیں ہوں گے قانون بہت خوبصورت ہے اس کو الماریوں میں رکھا جائے گا مگر عمل نہیں ہوگا ہمارے معاشرے میں قانون نافذ کرنے کیلئے پانچ مختلف قسم کے معیار رکھے گئے ہیں، ریاستی اشرافیہ کیلئے الگ قانون، ریاستی اشرافیہ کیلئے کام کرنیوالوں کیلئے الگ قانون، مال و دولت کیلئے الگ قانون اور عام شہری کیلئے الگ قانون ہے ایسے معاشرے میں جہاں انصاف پانچ ٹکڑوں میں بٹ جائے وہاں قانون کچھ نہیں کرسکتا، ہمارا معاشرہ، قوم آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے کی طرف جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ جس طرح پاکستان کیلئے صحافیوں نے قربانی دی اس کی مثال نہیں ملتی جمہوریت کی جدوجہد کی کامیابی میں صحافیوں کا بڑا اہم کردار ہے اگر جمہوریت کی بحالی میں صحافی، طلبا، وکلاء اور مزدور شامل نہ ہوں تو آج پارلیمان اپنی جگہ پر موجود نہ ہوتی، پارلیمان نے اگر اپنے تشخص کو برقرار رکھنا ہے تو پارلیمان کو تمام طبقوں کے تحفظ کیلئے کام کرنا ہوگا ناصرف ان کے مفادات بلکہ ان کے سامنے کھڑا ہونا ہوگا جو ان کے حقوق کو سلب کرنا چاہتے ہیں، آئین کو بالائے طاق رکھنے کے باوجود عوام سڑکوں پر اس لئے نہیں نکلتے کہ پارلیمان عوام کو کچھ نہیں دے رہی ہوتی، جب پارلیمان عوام کو حقوق دے گی تو وہ اس کے لئے سڑکوں پر نکلیں گے اور جمہوریت کا دفاع کریں گے، انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہر ادوار میں ریاست کی یہ سوچ ہوتی ہے کہ مجھ سے کوئی سوال نہ پوچھے جو ریاست سوال پوچھنے کی اجازت نہ دے وہ تنقید کو کس طرح برداشت کرسکتی ہے ہماری اصل جدوجہد ریاست کی سوچ رویوں طریقہ کار حکمرانی کے اصولوں کے طریقوں کو تبدیل کرنے کی ہے جب تک ریاست خود کو برطانیہ سامراج کے پرانے طریقے سے نہیں نکالے گی اور نئے قوم کے تقاضوں کو پورا نہیں کرے گی ہماری جنگ جاری رہے گی، شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ ہم ان کی جدوجہد جاری رکھیں اس کے لئے چاہے کسی کی بھی قربانی دینا پڑے، جدوجہد جاری رہنی چاہئے۔ وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ صحافیوں کی فلاح و بہبود اور سکیورٹی کے پروگرام پر عملی کام شروع ہوچکا ہے۔ صحافیوں کی سکیورٹی کیلئے کی گئی قانون سازی پر پیر کو پریس کلب میں بحث ہوگی۔ صحافیوں کے تحفظ سے متعلق آئنی بل کو جلد سے جلد پاس کرانا چاہتے ہیں۔ آئینی بل میڈیا ہائوسز کو قانون کے دائرے میں لانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے فروغ میں صحافیوں کا اہم کردار ہے۔ صحافت پر ہونے والا ہر حملہ پاکستان پر حملہ ہوتا ہے۔
تازہ ترین