اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ نے فٹبال فیڈریشن آف پاکستان کے انتخابات سے متعلق 12 فروری 2012ءکا ہائی کورٹ کا حکمنامہ کالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ عدالت عالیہ کو بھجوا دیا ہے اور چار سے چھ ہفتوں میں میرٹ پر کیس کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ ہائی کورٹ خود مختار ادارہ ہے ، سپریم کورٹ اپیل تو سن سکتی ہے لیکن ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے کوئی فیصلہ نہیں سنا سکتی۔ جمعرات کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پرفٹ بال فیڈریشن کے سابق صدر فیصل صالح حیات کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے عدالت کوبتایاکہ عدالت عظمیٰ نے قبل ازیں فیڈر یشن کے معاملات چلانے کے لئے ایک رکنی ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا تھا لیکن ان کی وجہ سے فیڈریشن کے مسائل حل نہیں ہو سکے اس لئے استدعاہے کہ ایڈمنسٹریٹرکی تقرری کالعدم قراردی جائے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاکہ ایڈمنسٹر یٹرکی تقرری کالعدم قرار دینا مناسب نہیں ، آخرکسی نا کسی کومعاملات چلانے ہیں ، ہم اس کیس کوہائیکورٹ کووا پس بھجوا کر ہدایت کر دیتے ہیں کہ چارسے چھ ہفتوں میں کیس کامیرٹ پرفیصلہ کیاجائے۔ عاصمہ جہانگیرنے کہاکہ الیکشن کے نتیجے میں ان کے موکل فیڈریشن کے صدر منتخب ہوگئے تھے ان کی مدت ابھی باقی ہے لیکن ان کیخلاف درخواست آنے پرالیکشن نتائج کومعطل کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا گیا۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جب انتخابات پراتفاق رائے نہیں ہوا توایڈ منسٹر یٹرکی تقرری ضروری تھی اگرآپ چاہیں تو عدالت آپ کو یا کسی کو ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دے گی ورنہ چار چھ ہفتے صبر کریں ، لاہور ہائی کورٹ میرٹ پرفیصلہ دے گی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ سارا جھگڑا اختیارات اور پیسوں کا ہے ۔ بعد ازاں عدالت نے لاہورہائی کورٹ کا 12 فروری 2012 کا حکمنامہ کالعدم قراردے دیا اور درخواستیں واپس لاہور ہائی کورٹ کو بھیجتے ہوئے رجسٹرا ر ہائیکورٹ کوکیس جلد سماعت کے لئے لگانے کی ہدایت کی اورکہاکہ فٹبال فیڈریشن کی درخواستیں میرٹ پر سن کر چار سے چھ ہفتومیں فیصلہ کیا جائے۔