• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جرنلسٹ پروٹیکشن اینڈویلفیئربل اتفاق رائے سے پارلیمنٹ سے منظورکرائینگے،مریم اورنگزیب

اسلام آباد( خصوصی نامہ نگار)نیشنل پریس کلب اور پی ایف یو جے کے زیر اہتمام جرنلسٹ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کے حکومتی بل پر مشاورتی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب سمیت جڑواں شہروں کے اینکرز، ایڈیٹرز ، بیورو چیفس اور سینئر صحافیوں نے شرکت کی، اجلاس میں سول سوسائٹی اور وکلا کو مدعو کیا گیا، مریم اورنگزیب نے کہا کہ صحافیوں کی فلاح اور تحفظ کیلئے  مختلف تجاویز کا جائزہ لیا جارہاہے ،بل پر صحافی تنظیموں کی سفارشات انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ،اتفاق رائے سے صحافیوں کی بہبود و تحفظ کے بل کو پارلیمنٹ سے منظور کرایا جائے گا ،ویج بورڈ کا مسئلہ انتہائی اہم ہے ،اس معاملے پر بھی صحافی تنظیموں سے مشاورت کی جا رہی ہے۔میڈیا مالکان سے ملکر صحافیوں کی فلاح اور تحفظ کیلئے اقدامات کررہے ہیں،صحافیوں کی طرف سے پیش کردہ تجاویز کو بھی بل کا حصہ بنایا جائیگاوزیراعظم کی ہدایت پر صحافیوں کی فلاح و بہبود اور تحفظ پر کام شروع کیا،میڈیا کے تحفظ کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کو بھی اقدامات میں شامل کیا گیا،صحافیوں کی فلاح وبہبود کیلئے پپس نے بھی بھر پور کردار نبھایا،پی ایف یو جی اس بل پر 30 اپریل تک تجاویز پیش کرے ،پارلیمانی کمیٹی نے اس بل اپنی سفارشات تیار کر لی ہیں ،قبل ازیں اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ ہم نے حکومتی بل کا بغور جائزہ لیا ہے اس حوالے سے پی ایف یو جے ملک بھر کے صحافیوں کے ساتھ مشاورت کر رہی ہے،حکومت کی جانب سے بہبود اور تحفظ کا بل لانا خوش آئند ہے ،صحافیوں کو ملازمت اور زندگی کے تحفظ کی ضرورت ہے،  صدر نیشنل پریس  کلب شکیل انجم نے کہا کہ  ورکنگ جرنلسٹس انتہائی کسمپرسی کی حالت میں کام کر رہے ہیں بعض میڈیا ہاوسز میں تین تین ماہ تک تنخواہ نہیں ملتی  ہمیں ان کی جاب اور زندگی کے تحفظ کیلئےکام کرنا ہے،سینئر صحافی و معروف اینکر پرسن حامد میر نے کہا کہ ورکنگ جرنلسٹ کو پیشہ وارانہ امور کی انجام دہی میں مشکلات درپیش ہیں۔ مالکان کے پیسے سے خریدا گیا کیمرہ تو انشورڈ ہے لیکن کیمرے کے پیچھے کھڑے کیمرہ مین کی کوئی انشورنس نہیں۔ بل میں مجوزہ پریس کونسل کی تشکیل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ کونسل میں صحافتی نمائندگی بڑھا کر از سر نو تشکیل دی جائے۔معروف تجزیہ نگار مظہر بر لاس نے کہا کہ قانون سازی تو پہلے بھی کی جاتی رہی ہے ، قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے ،مشاورتی اجلاس میں ممبر ایف ای سی (پی ایف یو جے)عامر سجاد سید نے کہا کہ جرنلسٹ اینڈوومنٹ فنڈ کا ایک اکاؤنٹ پرائیویٹ کمیونٹی کی طرف سے فنڈنگ کے لئے کھولا جائے۔ یہ بھی بتایا جائے کہ اس فنڈ سے صحافی کی زندگی میں اسکے اہل خانہ کو کوئی فائدہ ہو سکتا ہے؟  اس بل میں پی آئی ڈی کے ایکریڈیشن کارڈ کو جرنلسٹ ہونے کی شرط لکھ کیا ہے، جبکہ ضروری نہیں کہ ہر جرنلسٹ کے پاس ایکریڈیشن کارڈ ہو یا پی آئی ڈی کی جانب سے جسے کارڈ جاری کیا جائے وہ درحقیقت جرنلسٹ ہو۔ ایکریڈیشن کارڈ کے اجرا کے طریقہ کار پر سینئر صحافیوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ پہلے انہیں دور کیا جائے پھر ایسی شرط لاگو کی جائے ،سنیئر صحافی زاہد فاروق ملک نے کہا کہ  جرنلسٹ اینڈوومنٹ فنڈ کیلئے اخبارات کو ایک ہی صف میں کھڑا نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ کمرشل شائع ہونے کی بنیاد پر ان سے فنڈز لئےجانے چاہئیں، ایک اخبار کو ماہانہ10کروڑ روپے کا بزنس ملتا ہے جبکہ دوسری کو صرف10لاکھ کے اشتہارات جاری ہوتے ہیں تو دونوں کا تناسب اشتہارات سے منسلک کیا جانا چاہیے ،اسد بیگ نے کہا کہ شہید ہونے والے صحافیوں کے مقدمات کی تفتیش درست نہ ہونے کی وجہ سے قاتل سزا سے بچ جاتے ہیں اس حوالے سے کنکریٹ بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے ،بی بی سی کے ہارون رشید نے کہا کہ قوانین تو بنائے جا رہے ہیں مگر سزائیں دینے کا اختیار کس کے پاس ہو گا ،صدیق ساجد نے کہا کہ کونسل کے تحت کیے جانے والے فیصلوں پر عمل درآمد کیسے ہو گا،دیگر مقررین نے کہا کہ  ویج بورڈ کی تشکیل ،میڈیا ہاوسز میں تنخوائوں کی عدم ادائیگیاں ،جبری برطرفیوں کی روک تھام کیلئےبھی کام کرنے کی ضرورت ہے ،شہید ہونے والے صحافیوں کے اہل خانہ کو ملنے والی امداد بھی صرف ’’پینٹ‘‘ ہی قرار دی جا سکتی ہے  ،صحافیوں کے لئے نو گو ایریاز ختم ہونے چاہئیں، اجلاس  میں صدر آر آئی یو جے ناصر ہاشمی ،ممبر ایف ای سی (پی ایف یو جے ) ناصر ملک،نیئر علی،فنانس سیکرٹری اصغر چوہدری ،بہزاد سلیمی ،مستصنر جاوید ،سنیئر صحافی سعود ساحر ،جاوید قریشی ،طارق سمیر اور دیگر نے شرکت کی ۔  مریم اورنگزیب نے کہاہے کہ آڈٹ بیوروآف سرکولیشن نظام کوکمپیوٹرائزڈکرنے اورآٹومیشن کانظام متعارف کرانے سے اخباری صنعت میں بہتری کیساتھ شفافیت اور گڈ گورننس یقینی بنانے میں بھی مددملے گی۔ان خیالات کااظہارانہوں نے پیرکوذرائع ابلاغ کی تنظیموں سمیت وفاقی اور صوبائی محکمہ اطلاعات کے  افسران پرمشتمل مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ آڈٹ بیورو آف سرکولیشن کی کمپیوٹرائزیشن اور آٹومیشن کاعمل تمام فریقین کے مفادمیں ہو گا۔جدیدٹیکنالوجی کے ثمرات سے علاقائی اور مقامی اخبارات بھی فائدہ اٹھاسکیں گے۔وزیرمملکت نے کہاکہ آٹومیشن کابنیادی مقصداخبارات کی سرکولیشن کے مستند اعدادوشمار کو آن لائن کرنا ہے۔انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے پیش رفت سے تمام فریقین کو باخبر رکھا جائے تا کہ وہ آزمائشی پروگرام کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کر سکیں۔اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ فریقین 10مئی 2017ء تک اپنی تجاویز سے آگاہ کریں گے تا کہ مشاورتی اجلاس 15مئی 2017ء کو یقینی بنایا جا سکے۔
تازہ ترین