امریکی سائنسدانوں نے انسانی آنتوں میں ایک ایسا قدرتی نظام دریافت کیا ہے جو بھوک کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے، بلکل ویسے ہی جیسے وزن کم کرنے والی ادویات مثلاً اوزیمپک (Ozempic) کام کرتی ہیں۔
ڈیوک یونیورسٹی نارتھ کیرولائنا کے محققین نے ایک تحقیق میں بتایا ہے کہ انسانی بڑی آنت (colon) میں موجود خاص بیکٹیریا اور خلیے (cells) دماغ کو براہِ راست سگنل بھیج سکتے ہیں، جو یہ بتاتے ہیں کہ جسم کو مزید خوراک کی ضرورت نہیں، یوں بھوک کم ہوجاتی ہے۔
تحقیق کے مطابق جب ہم کھاتے ہیں تو آنتوں میں موجود ایک بیکٹیریا flagella ایک خاص پروٹین flagellin خارج کرتا ہے، جو PYY نامی ہارمون پیدا کرتا ہے، یہ ہارمون دماغ کو سگنل دیتا ہے کہ پیٹ بھر چکا ہے اور مزید کھانے کی ضرورت نہیں، یہی قدرتی نظام موٹاپے سے بچاؤ میں مدد دے سکتا ہے۔
مطالعے میں بتایا گیا کہ اگر یہ سگنلنگ نظام خراب ہو جائے، تو انسان اپنی بھوک پر قابو نہیں رکھ پاتا، زیادہ کھانے لگتا ہے اور وزن بڑھ جاتا ہے۔
اس مطالعے میں چوہوں پر تجربات کیے گئے، کچھ چوہوں کی آنتوں میں TLR5 نامی ریسیپٹرز موجود تھے، جبکہ دوسرے چوہے ان سے محروم تھے، جس چوہوں میں یہ ریسیپٹرز موجود تھے، انہوں نے flagellin دیے جانے کے بعد کم کھایا جبکہ دوسرے چوہوں نے زیادہ کھایا اور وزن میں اضافہ ہوا۔
تحقیق کا دلچسپ پہلو یہ تھا کہ یہ ’چھٹی حس‘ یعنی بھوک کا احساس ایک انوکھے انداز میں آنتوں سے براہِ راست دماغ تک جاتا ہے۔ جیسے آنکھ، ناک، زبان اور جلد کے ذریعے دیگر احساسات جاتے ہیں۔