چارسدہ ( آن لائن ) چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملے کا ایک اور زخمی دم توڑگیا ، شہدا کی تعداد اکیس ہوگئی، مہمند سے تعلق رکھنے والا محمد ایاز لیڈی ریڈنگ اسپتال میں زیر علاج تھا‘حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا‘ایف آئی آر میں دہشتگردوں کے یونیورسٹی میں داخلے کا وقت صبح ساڑھے آٹھ بجے بتایا گیا ہے‘کراچی سے خیبر تک فضا سوگوار‘ ہر طرف اداسی چھائی ہے‘سانحہ چارسدہ پر ہرآنکھ اشک بار ہے‘ ملک بھر میں یوم سوگ ‘قومی پرچم سرنگوںرہا‘مختلف شہروں میں شہداء کیلئے فاتحہ خوانی اوردعائیہ تقریبات کا انعقاد کیاگیا‘سانحہ چارسدہ کے غم میں وزیراعظم ہاؤس ،ایوان صدر،پارلیمنٹ، چاروں صوبائی اسمبلیوں سمیت ملک بھر کی اہم سرکاری ، نیم سرکاری اور خود مختار اداروں کی عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔ ادھرباچاخان یونیورسٹی پرحملے کامقدمہ انسداددہشت گردی مردان ریجن میں درج کرلیا گیا۔ مقدمہ تھاناسرڈھیری کے ایس ایچ اوکی مدعیت میں درج کیاگیا، جس میں دہشت گردی،قتل اوراقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔مقدمے کی ایف آئی آر کے مطابق دہشت گردصبح ساڑھے 8 بجے یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور9بجے پولیس اورسیکورٹی فورسزکادہشت گردوں سے مقابلہ شروع ہوا۔ایف آئی آرکے متن میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے پاس دستی بم اورایس ایم جیزتھیں،فورسزاوردہشت گردوں کے درمیان دوپہرایک بجے تک مقابلہ جاری رہا۔