مردان ( نمائندہ جنگ ) عبدالولی خان یونیورسٹی میں طالب علم کی ہلاکت کے واقعے کے 2الگ الگ مقدمات ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کرلئے گئے قتل کے مقدمے میں ایک تحصیل کونسلر سمیت یونیورسٹی کے 7ملازمین بھی شامل ہیں نامزد20 ملزمان میں سے 8کو گرفتار کرلیاگیا ،یونیورسٹی ملازمین نے اپنے ساتھیوں کی رہائی کے لئے احتجاجی ریلی نکالی واقعہ دوسرے روز بھی شہر میں موضوع بحث رہا ، سیکورٹی کی غیر معمولی صورتحال رہی ،یونیورسٹی کے تمام کیمپیسزمیں تعلیمی سرگرمیاں معطل رہیں تاہم دفاتر کھلے رہے پولیس نے ہلاک ہونے والے طالب علم کا سامان قبضے میں لے کر تفتیش کا باقاعدہ آغاز کرلیا۔ گذشتہ روزمبینہ طورپر گستاخانہ گفتگو پر طلباء کے درمیان تصادم کے واقعے میں قتل ہونے والے طالب علم مشال خان کی ہلاکت کے واقعے کا مقدمہ تھانہ شیخ ملتون کے ایس ایچ او سلیم خان کی مدعیت میں درج کرلیاگیااس مقدمے کا ایف آئی آر نمبر233ہے اوراس میں دہشت گردی کے دفعات سمیت دیگر سات دفعات 02/148/149/7ATA/297/109/427بھی شامل ہیں اوراس میں 20ملزمان کو نامزد کردیاہے مبینہ ملزمان میں تحصیل کونسلر عارف خان اور یونیورسٹی کے سات ملازمین اجمل مایار ،افسر آفریدی ،نواب علی ،علی خان ،حنیف ،افسر خان ،سجاد ،سمیت دیگر ملزمان وجاہت ،علی حسن ،عمران ،شعیب ،انس ،نصراللہ ،فرمان ،عمار ،عباس خان ،سنی ،سہراب ،عارف خان بھی شامل ہیں پولیس نے توڑ پھوڑ اورہنگامہ آرائی کا دوسر ا مقدمہ بھی درج کرلیا ہے قتل کے مقدمے میں 20 نامزد ملزمان میں سے 8ملزمان کو گرفتار کر لیاگیاہے۔مزید ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس کی تین ٹیمیں تشکیل دیں گئی پولیس نے مشال خان کے کمرے سے ان کے زیر استعمال سامان کو قبضے میں لے کر ان کا جائزہ لینا شروع کردیاہے ادھر یونیورسٹی ملازمین نے اپنے گرفتار ساتھیوں کی رہائی کے لئے مظاہرہ کیا درجنوں ملازمین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ ز اٹھار رکھے تھے جن پر گرفتار طلباء کی رہائی کے نعرے درج تھے۔