حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اپنی ہرناکامی کی ذمہ داری وفاق پر ڈال دیتی ہے ‘پہلے ملک دہشتگردوں کے محاصرے میں تھا ‘آج دہشت گرد ریاست کے محاصرے میں ہیں‘ جو دعوے کرتے ہیں کہ سی پیک ان کے دور حکومت کا منصوبہ ہے تو وہ منصوبے پر کئے گئےاپنے دستخط دکھائیں ورنہ ہم وہ دستخط پیش کریں گے‘ پاکستان کے دشمن سی پیک کے مخالف ہیں کیونکہ وہ پاکستان کو ترقی کرتا ہوا دیکھنا نہیں چاہتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کویہاں استقبالیہ سے خطاب اورمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔اپنے خطاب میں احسن اقبال نے کہاکہ 2017ء سے پاکستان نے نئے سفر کی شروعات کردی ہے‘ سرمایہ کاروں نے دوبارہ پاکستان کا رخ کرلیا ہے‘نواز لیگ باتوں پر نہیں عمل پر یقین رکھتی ہے‘آج ملک ایشین ٹائیگر بن رہا ہے‘بڑے منصوبوں پر عمل کے لئے برسوں درکار ہوتے ہیں اور آئندہ برس منصوبے مکمل کردیئے جائیں گے اور آئندہ سال تک سسٹم میں دس ہزار میگا واٹ بجلی شامل ہوجائیگی جو کہ ایک تاریخی ریکارڈ ہوگا‘وفاقی وزیر کاکہناتھاکہ دیگر صوبوں کی نسبت سندھ کو ترقی کی اشد ضرورت ہے‘ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اپنے دریاؤں کا پانی محفوظ رکھنے کی طاقت رکھتا ہے‘ کوئی بھی پاکستان کے پانی پر ڈاکہ نہیں ڈال سکتا اور تمام فورم پر اس ضمن میں جنگ لڑی جائے گی‘ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس کلیکشن میں اضافے کے بعد سندھ کو بھی اضافی رقم دی جارہی ہے‘ وزیراعلیٰ سندھ ایک اچھے رہنما اور انجینئر ہیں لیکن سندھ حکومت اپنی ناکامی کی ذمہ داری وفاق پر ڈال دیتی ہے اگر لوگ سندھ کو ترقی کرتے دیکھنا چاہتے ہیں تو مسلم لیگ (ن) کو موقع دیں۔قبل ازیں وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت آئندہ تین سال میں ملک کے ہر ضلع میں جامعات و کیمپسز قائم کرے گی۔ آئندہ مالی بجٹ میں جامعہ سندھ کو بڑا مالی پیکج دیا جائے گا تاکہ ملک کی اس قدیم تعلیمی ادارے کو مزید ترقی دلائی جا سکے۔ جامعہ سندھ کی خصوصی گرانٹ کے لیے وزیراعظم پاکستان سے بھی درخواست کروں گا۔ قوم آخری بار گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ کی تنگی بھگت رہی ہے، تاہم اگلے سال سے سسٹم میں 10 ہزار میگا واٹ مزید بجلی آجائے گی اور ملک میں کہیں بھی لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔ سی پیک پاکستان و چین سمیت پورے خطے کے لیے گیم چینجر ہے۔ بھارتی حکومت کو بھی آگے چل کر اس میں شامل ہونا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ سندھ جامشورو میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے فوائد و اہمیت کے حوالے سے منعقد کردہ تین روزہ عالمی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی میر ہزار خان بجارانی، شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت، نیشنل یونیورسٹی ملائشیا کے پروفیسر روی چندران مورتھی، ڈاکٹر حماد اللہ کاکیپوٹو و دیگر بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ دور معلومات کی معیشت کا دور ہے۔ آج کی جنگیں میدانوں میں نہیں بلکہ جامعات کے کلاس رومز اور لیبارٹریز میں لڑی جا رہی ہیں، جس کے لیے ہمیں تیار ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جن قوموں نے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں حقیقی تحقیق کو فروغ دلایا اور کام کیا، وہ کامیاب ہیں، جبکہ تحقیق کی دنیا میں کٹ پیسٹ کرنے والے محققین اور ان کی جامعات کو ناکامی ہی ملتی ہے۔ اس لیے نوجوان محققین کو محنت کے ذریعے تحقیق و جدید تحقیقی رجحانات پر توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر محققین کٹ پیسٹ پر انحصارکریں گے تو پھر ایک کیا دس سی پیک منصوبے بھی کام کے نہیں ہے۔۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء کے اقتصادی بحران کے بعد امریکا اور یورپی ممالک کی معیشتیں پست ہوگئیں اور وہ ملک ابھی تک اس بحران کے زد میں ہیں۔ انہوں نے کہا اس عالمی اقتصادی بحران نے چین کی معیشت کو بھی متاثر کیا، تاہم چینی قیادت نے ون بیلٹ ون روڈ کا ویژن متعارف کروایا۔ انہوں نے کہا کہ اس ویژن کے ذریعے چین یورپ، ایشیا و افریقہ کے ساتھ کاروبار کرکے نئے سرے سے ترقی کی راہیں تلاش کرنا چاہتا ہے۔ سی پیک بھی نئے مواقع پیدا کرنے کا زبردست ذریعہ ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ان کی حکومت نے بھی 2014ء میں ویژن 2025ء دیا، جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے دستخط بھی کیے۔