• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی جاسوس کو سزائے موت؟ خصوصی مراسلہ…ملک الطاف حسین

بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو بلوچستان اور کراچی میں تخریبی کارروایوں میں ملوث ہونے کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی گئی، بھارتی جاسوس کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کیا گیا، دفاع کیلئے قانونی ٹیم بھی مہیا کی گئی، ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا تھا، آرمی چیف نے عدالتی فیصلے کی توثیق بھی کردی۔ بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو مارچ 2016ء میں بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار ہوا جبکہ یہ شخص بھارتی نیوی کا حاضر سروس ملازم ہے تاہم یہ کوئی پہلا بھارتی جاسوس نہیں کہ جو پاکستان میں داخل ہوا بلکہ اس سے پہلے بھی بھارتی جاسوس گرفتار ہوتے رہے ہیں جن میں سے کوئی بھی پھانسی نہیں چڑھا، سرجیت سنگھ اور کشمیر سنگھ کو بھی سزائے موت ہوئی تھی، سرجیت سنگھ 16برس جیل میں رہا اور بالاخر ساتھی قیدیوں کے ہاتھوں ہلاک ہوا، کشمیر سنگھ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر رہا کردیا گیا لیکن اس نے واہگہ بارڈر عبور کرتے ہی بھارتی میڈیا کے سامنے برملا اور فخریہ بیان دیا کہ وہ ’’را‘‘ کا ایجنٹ ہے اور پاکستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث تھا۔ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے دور میں سی آئی اے کے ہزاروں ایجنٹوں کو پاکستان کیلئے ویزے جاری کئے، حسین حقانی کے مذکورہ انکشاف پر پاکستان میںشدید ردعمل آیا، حکومت اور اپوزیشن دونوں نے سابق سفیر کیخلاف کارروائی کرنے کی بات کی تاہم چند ہفتوں کے اندر ہی پر اسرار خاموش اختیار کرلی گئی، حسین حقانی کیخلاف کوئی کمیشن نہیں بنا، کوئی عدالتی کارروائی نہیں ہوئی، کوئی ریڈوارنٹ جاری نہیں ہوا جس کا صاف مطلب ہے کہ سابق سفیر کے جرم کی پردہ پوشی کی جارہی ہے جبکہ اس حوالے سے حسین حقانی کا اپنا بیان کافی دلچسپ ہے۔ ’’ویزے جاری کرنے کے معاملے کا جتنا کھوج لگایا جائے گا اتنے ہی زیادہ چوہے نکلیں گے۔‘‘ علاوہ ازیں یہ بات بھی یقین کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ حسین حقانی نے سی آئی اے کے جن ایجنٹوں کو پاکستان کیلئے ویزے جاری کئے تھے ان میں سے کئی ایک ایجنٹ آج بھی پاکستان میں موجود ہوں گے اور وہ بھارتی ایجنٹ کل بھوشن یادیو سے بھی کہیں زیادہ خطرناک کارروائیوں میں ملوث ہوں گے۔ کہا جارہا ہے کہ بھارتی جاسوس کو سنائی جانے والی سزائے موت پر قطعاً کوئی دبائو برداشت نہیں کیا جائے گا، بہت اچھی بات ہے، بہت پہلے ایسا ہونا چاہئے تھا اور ہر اس ایک کے ساتھ ہونا چاہئے تھا کہ جس کا تعلق خواہ افغانستان، بھارت، اسرائیل یا امریکہ سمیت کسی بھی ملک کے ساتھ ہوتا مگر جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں کہ ایسا کچھ نہیں ہوا بلکہ ناقابل تردید حقیقت تو یہ ہے کہ غیر ملکی جاسوسوں کو عبرتناک نہیںسزائیں دی گئیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان غیر ملکی جاسوسوں کیلئے مسلسل تفریح گاہ بنا ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان آج نام نہاد انسداد دہشت گردی کی جنگ میں سب سے زیادہ متاثر اور نقصان اٹھا چکا ہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی قیادت حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی کا امریکی دبائو میں ہیں، کارگل سے فوجیں واپس بلانا، مقبوضہ کشمیر جو پاکستان کی شہہ رگ ہے اس کی آزادی کی تحریک چلانے والوں کی قابل ذکر مدد نہ کرنادرجنوں ایسے اقدامات اور فیصلے کئے گئے جو پاکستان کے وقار اور قومی سلامتی کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں، آزاد اور غیر جانبدارانہ خارجہ پالیسی کا کوئی وجود نہیں۔چند ماہ پہلے ناپاک ارادوں سے پاکستان کی سمندری حدود میں داخل ہونے والی بھارتی آبدوز کو تحویل میں لینے کے بجائے ازخود ہی واپس جانے کا موقع دیا گیا جو انتہائی افسوسناک فیصلہ تھا۔ بہرحال فوجی عدالت، کورکمانڈرز اور آرمی چیف نے بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو کے بارے میں سزائے موت کا فیصلہ اور توثیق کرکے اپنی ذمہ داری پوری کردی ہے، 60دن کے اندر اپیلوں کا مرحلہ جو سپریم کورٹ سے ہوتا ہوا ایوان صدر تک جائے گا وہ ابھی باقی ہے تاہم اہم بات یہ ہے کہ اگر سپریم کورٹ نے بھی بھارتی جاسوس کی رحم کی اپیل مسترد کردی تو کیا صدر مملکت جناب ممنون حسین کل بھوشن یادیو کو پھانسی دینے کیلئے ’’بلیک وارنٹ‘‘ جاری کرنے کی اجازت دے دیں گے یا یہ کہ بھارتی جاسوس کی جان بخشی کردیں گے؟ اس آخری سوال کا جواب ابھی دینا مشکل ہے تاہم اتنا کہا جا سکتا ہے کہ اللہ پاک ہمیں آزادانہ اور جرات مندانہ فیصلے کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔


.
تازہ ترین