واشنگٹن (وسیم عباسی/ نیوز ایجنسیز) پاکستانی وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے وائٹ ہاؤس میں امریکی مشیر قومی سلامتی میک ماسٹر سے ملاقات کی جس میں مسئلہ کشمیر کے حل میں امریکا کے کردار ، دونوں ممالک کے تعلقات اور شکیل آفریدی کی رہائی کے حوالے سے گفتگو کی گئی ۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ، امید ہے دونوں ممالک کے تعلقات بہتر ہوں گے کیونکہ پاکستان تعطل کو ختم کرنا چاہتا ہے ، امید ہے ٹرمپ انتظامیہ میں جنوبی ایشیاء سے متعلق پالیسی میں پاکستان کے تحفظات کا خیال رکھا جائے گا ، مسئلہ کشمیر کے حلے میں امریکا کی مدد چاہتے ہیں ۔ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر میک ماسٹر سے ملاقات مفید رہی ، میک ماسٹر نے دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی قربانیوں کو سراہا، نیوز لیکس پر تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی جا چکی ہے، سفارشات پرعمل درآمد کیا جائے گا، طارق فاطمی کے عہدے میں تبدیلی پر بات ہو رہی ہے ان کی تبدیلی کا فیصلہ انتظامی ہو گا، راحیل شریف کی مسلم ممالک کے فوجی اتحادکے سربراہ کی حیثیت سے تعیناتی میں کوئی ابہام نہیں وہ ریٹائر ہو چکے اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اور ایس ای ایس پی وزارت خزانہ کے ماتحت ادارے نہیں ، پاناما کیس پر جے آئی ٹی قانون کے مطابق بنے گی ، وزارت خزانہ کا کوئی کردار نہیں ہو گا، ضرب عضب کی کامیابی کے بعد آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے، پاکستان کی سالمیت کے خلاف کام کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ علاوہ ازیں امریکی جریدے وال سٹریٹ جرنل کو ایک انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر کے دیرینہ تنازع کے حل کےلئے ٹرمپ انتظامیہ کی مدد کاخواہاں ہے جبکہ خطے میں استحکام کیلئے امریکا کی مدد کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو از سرنومرتب کرنا چاہتاہے ، ہمیں دوستوں کی حیثیت سے آپس کے ابہام دور کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ نائن الیون کے بعد سے افغانستان میں جاری آپریشنز کو زیادہ کامیابی نہیں ملی، آپ ہر ایک طالبان کو تلاش کرکے مار نہیں سکتے اس کےلئے بہت طویل عرصہ چاہیے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ پاکستان افغانستان کے مسئلہ کے افغانوں کی زیر قیادت سیاسی حل پر یقین رکھتا ہے تاہم ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ نئی انتظامیہ کیاسوچ رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ نئی انتظامیہ اس معاملہ کو دیکھ رہی ہو گی ، ہمیں مل بیٹھ کر یہ دیکھنا ہوگا کہ کہاں کہاں خامیاں ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہاکہ حکومت پاکستان نے قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو توڑنے اور دہشت گردوں کے صفایا کرنے کےلئے فوجی آپریشنز تیز کئے ہیںجبکہ بارڈر سکیورٹی کو بھی بڑھایا گیا ہے۔ افغانستان کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ہم امن کی کوششوں میں ہر ممکن طریقے سے کردار ادا کرناچاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم توقع کرتے ہیں کہ امریکا ایک مشترکہ دوست کی حیثیت سے مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جلد از جلد خوش اسلوبی سے حل کی حوصلہ افزائی کرے گا۔