سیالکوٹ ( نمائندہ جنگ ) سیا لکوٹ جیسے سپورٹس سٹی میں آج دنیابھر کی طرح بھی یوم مزدور منایا جا رہا ہے ،سیالکوٹ میں کھیلوں کے سامان بنانے کی انڈسٹری کا وجود صدیوں پرانا ہے، پیرس روڈ پر واقع فیکٹری سے قیام پاکستان سے قبل پورے انڈیا سمیت لندن تک سپورٹس کا سامان بھجوایا جا تا تھا ، فیکٹری کے اند ر ریل گاڑی سامان لینے جاتی تھی یہ فیکٹری آج بھی موجود ہےمگر نامناسب دیکھ بھال کی وجہ سے شناخت کھوتی جا رہی ہے اور اسکے اندر مارکیٹ کو بنالیا گیا ،کوٹلی لوراہاں میں سرجیکل کا سامان بنانے کا آغاز ہواجس سے پہلے کنٹونمنٹ آفس کے قریب جنگ دوئم میں انگریز فوج کے علاج کے لئے سرجیکل کے آلات بنانے کےلئے سنیٹر بنایا گیا جس کو قیام پاکستان کے بعد ایم آئی ڈی سی میں بتدیل کر دیا گیا ، سیالکوٹ سے کھیلوں کے سامان ہاٹ بال، ہاکی سٹیک، بیٹ، گلوز، پیڈز،والی بال، کے علاوہ سرجیکل، میوزیکل، ملٹری بیجزز یو نیفارم، ریڈی میڈ گارمنٹس،لیدر گارمنٹس،موٹر بائیک جیکٹس گلوز بیرون ممالک بھیج کر اربوں روپے کا قیمتی زرمبادلہ کمانے میں شہر کے مخت کشوں کاہاتھ ہے مگر ان کو وہ سہولتیں میسر نہ ہیں جو انکا بنیا دی حق ہے ان کو اپنے میڈ یکل ، بچوں کی تعلیم اور بیٹوں کی شادیوں کے واسطے ابھی خوار ہو ناپڑ تا ہے ، حکومت کی جانب سے مزدورں کے لئے سیا لکوٹ میں لیبر کالونی ، سوشل سیکورٹی ہسپتال اور قا ئداعظم سکول بھی قائم کیا گیا ہے مگر انکے قیام کے مقا صد پورے نظر ہوتے نظر نہیں آتے اس کی بڑی وجہ مالکان کی طرف سے مزدورں کا سوشل سیکورٹی کارڈ نہ بنایا جا نا ہے ، کا رڈ سے محروم مزدور کسی بھی حکومتی مراعات کا مستحق نہیں ہوتا ،وہ حکومت کی مقرر کردہ کم از کم اجر ت سے کم اجر ت پر معاشی حا لات کی مجبوری کے باعث کام کرنے پر مجبور ہے، لیبر کالونی پسرور روڈمیں مقیم مزدور حکومت سے مالکانہ حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ ان کے لئے بنائی گئی کالونی میں نکالنے جانے کے خوف سے انکو نجات مل سکے اور اس کالونی سے غیر متعلقہ افراد کو نکال باہر کیا جائے،ایک مخت کش نے جنگ کو بتایا کہ تعلیمی سکالر شپ اور شادی فنڈ کی عدم فراہمی سے انکی بیٹوں کی شادی نہیں ہوسکی کیو نکہ انکے پا س اتنے وسائل نہیں کہ وہ انکا گھر بسا سکیں،خواتین مزدورں کا حال بھی قابل رحم ہے جو گھر کی چار دیواری چھوڑ کر بھی پر سکون زندگی گزارنے کی خواہش پوری کر نے سے قاصر ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ آج کے دن کی مناسبت سے تقریبات کی بجائے عملی اقدامات کرنے کی پالیسی تشکیل دی جائے تاکہ غریب مزدور کو اسلامی ریاست میں اقتدار اعلی کے حقیقی مالک اور اسکے پیارےؐنبی کے حکم کے مطابق زندگی گز ارنے کے مواقع میسر آسکیں، جیسا کہ ارشاد ؐ نبوی ہے کہ مزدور کو اسکی محنت کا معاوضہ اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کیاجائے۔