سکھر (بیورو رپورٹ) شہر کی گنجان آبادی اور اہم تجارتی مرکز نشتر روڈ اور اس سے ملحقہ مارکیٹوں میں سیوریج کا پانی جمع ہونے کے باعث دن کے وقت کاروباری سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئیں۔ کئی گھنٹے تک پانی نشتر روڈ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں موجود رہا ، ایک جانب شہر میں پینے کے پانی کا بحران ہے تو دوسری جانب نشتر روڈ ، پرانا سکھر سمیت شہر کے متعدد علاقوں میں سیوریج کا پانی جمع ہے جس کی وجہ سے عوام دہری مشکلات کا شکار ہیں۔ نشتر روڈاور اس سے ملحقہ کاروباری مرکزمیں ہول سیل مارکیٹیں ہیں جہاں روزانہ کروڑوں روپے کا کاروبار کیا جاتا ہے لیکن حیرت انگیز طور پر محکمہ نساسک کی غفلت، لاپروائی اور عدم توجہی کے باعث آئے روز سیوریج کا پانی ان علاقوں میں موجود رہتا ہے جس سے کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں، منتخب نمائندوں، انتظامیہ اور میئر سکھر سمیت متعلقہ افسران اس کا کوئی نوٹس نہیں لیتے۔تاجر برادری کے احتجاج بھی غیر موثر ثابت ہوتے ہیں، اتوار کے روز سیوریج کا پانی مارکیٹوں میں بھر جانے اور کاروباری سرگرمیاں معطل ہونے پر محکمہ نساسک کے خلاف نشتر روڈ پرتاجروں نے سیوریج کے پانی میں کھڑے ہو کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور سخت نعرے بازی کی۔ نشتر روڈ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں سیوریج کے پانی کے کئی کئی گھنٹے جمع رہنے کے باعث تاجروں کو درپیش مشکلات کی سخت مذمت کرتے ہوئے مظاہرین کا کہنا تھا کہ 8سال سے محکمہ نساسک نے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے ، صفائی ستھرائی کی ناگفتہ بے صورتحال، کاروباری مراکز میں سیوریج کے پانی کے باعث تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں، لوگ مالی بحران کا شکار ہیں لیکن صوبائی حکومت ، اراکین اسمبلی، میئر سکھر ، ضلعی انتظامیہ اس کا کوئی نوٹس نہیں لیتے اور تاحال محکمہ نساسک کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کے باعث لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، دوسری جانب پرانا سکھر کے علاقے ٹانگہ اسٹینڈ، بکھر چوک اور اس سے ملحقہ گلیوں میں سیوریج کا پانی کئی روز سے جمع ہے جس کے باعث علاقہ مکین شدید مشکلات سے دوچار ہیں، خاص طور پرخواتین اور بچوں کو آمد و رفت میں پریشانی کا سامنا ہے، علاقہ مکینوں کے مطابق متعدد مرتبہ محکمہ نساسک کو سیوریج کے پانی جمع ہونے کی شکایات کی ہیں لیکن کوئی بھی شکایات سننے کو تیار نہیں اور نہ ہی علاقے میں محکمہ نساسک کا عملہ کام کرتا دکھائی دیتا ہے جس کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کو سیوریج کے پانی اور گندگی کے باعث مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ اراکین اسمبلی، بلدیاتی نمائندے، انتظامی افسران عوام کے مسائل حل کرنے اور ترقیاتی منصوبوں کے بلند وبانگ دعوے تو کرتے ہیں لیکن عملی طور پر کوئی عوام کے مسائل حل کرنے کو تو دور کی بات ہے ان پر نظر ڈالنے کے لئے بھی تیار نہیں ہے۔